84265 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ایک عورت بیوہ ہے،اولاد نہیں ہے،رہائشی مکان بنام عورت ہے،مکان کی خریداری عورت کی ذاتی رقم سے ہوئی ہے،جس میں 15فیصد رقم شوہر کی ہے،فوت شدہ خاوند کے بہن، بھائی اوروالدہ حیات ہیں ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اس مکان کی خریداری میں عورت کی جس قدر رقم خرچ ہوئی، اس کے مطابق وہ اس کی مالک ہے،سوال کے مطابق 85 فیصد ملکیت عورت کی ہے ،اور 15 فیصد شوہر کی ملکیت ہے،لہذا اس مکان میں فقط صرف 15 فیصد حصہ شوہر کی میراث کے طور پر تقسیم ہوگا۔(واضح رہے کہ یہ اس صورت میں ہے کہ یہ رقم بیوی نے شوہر کو مکان خریدتے وقت ہدیہ کے طور پر نہ دی ہو،اگر ایسا ہوا ہو کہ بیوی نے بطور ہدیہ یہ رقم شوہر کو دی تھی تو پورے مکان پر شوہر کی ملکیت ہوگی اور اس میں میراث جاری ہوگی۔) شوہر کی میراث اس طرح تقسیم ہوگی کہ اس نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا ،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا سامان چھوڑا ہےاوراسی طرح مرحوم کا وہ قرض جو کسی کے ذمہ واجب ہو، يہ سب مرحوم کا ترکہ ہے،اس میں سب سے پہلے کفن دفن کے معتدل اخراجات(اگر کسی نے اپنی طرف سے بطور احسان نہ کیے ہوں تو) نکالے جائیں،پھر اگر میت پر قرضہ ہو تو وہ ادا کیا جائے،اگر انہوں نے وارث کے علاوہ کسی کے لیے وصیت کی ہوتو ایک تہائی سے وہ ادا کی جائے،اس کے بعد بقیہ مال ورثہ میں تقسیم کیاجائے،بقیہ میراث کی تقسیم اس طرح ہوگی:۔
کل مال کے 36 حصے بنائیں جائیں،جن میں سے 9حصے بیوی کو اور 6 حصے والدہ کو دیے جائیں،بچنے والے 21 حصے اس طرح تقسیم کیے جائیں کہ بھائی کو دوحصے اور بہن کو ایک حصہ مل جائے،اس طرح بھائی کو 14 اور بہن کو 7 حصے مل جائیں گے۔
نمبر |
وارث |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
1 |
بیوی |
9 |
25 |
2 |
والدہ |
6 |
16.67 |
3 |
بھائی |
14 |
38.89 |
4 |
بہن |
7 |
19.44 |
حوالہ جات
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
10/محرم1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |