021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
"المفتی آن لائن”کی طرف سے اپنے مفتیان کرام کے لئے تجویز کردہ اصول و ضوابط:

فتوی ٰ کے کام کی حساسیت ، گہرائی اور گیرائی ، عظمت اور سنجیدگی کے پیش نظر امت کے معتبر فقہائے کرام اور شرعی ماہرین نے قرآن وحدیث کی روشنی میں ،فتویٰ کے میدان میں قدم رکھنے کے لئے کچھ رہنمااصول وقواعد طے فرمائے ہیں ، تاکہ مفتی شریعت کے نام پر لوگوں کی جورہنمائی کرے وہ واقعی شریعت کی ترجمان ہو، نہ اس میں بےلگام آزادی کاگمراہ کن عنصر ہو، نہ ہی اس میں بے جا سختی اور تنگی کی مذموم صفت ، بلکہ ان دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال کا طریقہ ہو،جس سے انسان اپنی عملی اور روحانی زندگی میں سکون بھی پائے اور شریعت کے اصولوں کی پابندی بھی ہو۔ المفتی آن لائن نے فتویٰ کےکا م کی عظمت ونزاکت کو سامنے رکھتے ہوئے امت مسلمہ کے مستند فقہائے کرام کی تعلیمات کی روشنی میں ، اس ویب سائٹ کے توسط سے فتویٰ صادر کرنے والے مفتیان کرام کے لئے درج ذیل رہنما ہدایات وضع کی ہیں

Slide8
Slide7

[۱]فتوی قرآن ،حدیث ، اجماع امت اور ان تینوں سے ماخوذ معتبر مجتہدین کی آرا ء کی روشنی میں دیاجائے گا ، فتویٰ میں لوگوں کی بے جاخواہشات کی رعایت نہیں کی جائے گی ، نہ ہی ایسا فتوی دیاجائے گا جس سے فرد اور قو م کو کسی ناقابل تحمل میں مبتلا ہونا پڑے۔ [۲] فتویٰ میں شرعی حدود کے اندر اندر نرمی اور اعتدال کے عنصر کی بھر پور رعایت رکھی جائے گی اور کوئی ایسا فتوی صادر نہیں کیاجائےگا جو لوگوں میں اعتدال کے وصف کے فقدان کاذریعہ بنے۔

[۳]اجتماعی نوعیت کے معاملات میں معاشرے کے عمومی حالات ، لوگوں کے نفسیات وعادات کو سامنے رکھتے ہوئے ایک مثبت اور مفید حل پیش کرنے کی کوشش ہوگی ۔ [۴]شریعت کے طے شدہ اور مستند احکام کوچھوڑ کر شاذ اقوال وآراء سے فتویٰ کےعمل کو مجروح نہیں کیاجائے گا۔ [۵]امت مسلمہ کے مستند فقہائے کرام کی اجتماعی رائے کے خلاف فتوی ٰ نہیں دیاجائے گا۔ [۶]امت مسلمہ میں جو فرقے اسلامی تاریخ کی ابتداء سے چلے آرہے ہیں ، ان کی کسی رائے سے اختلاف تو کیا جاسکتا ہے ، لیکن ان کی تکفیر سے اجتناب کیاجائے گا۔

[۷]مسلمانوں میں موجود فرقہ پرستی اور ایک دوسرے کو برداشت نہ کرنے کے رویے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی ۔ [۸]فقہائے کرام کی مختلف آراء کو ایسے انداز میں نہیں لیاجائے گا ، جس سے تلفیق لازم آئے ، تلفیق یہ ہے کہ ایسی صورت حال پیدا کی جائےجو کسی بھی اجتہادی اصول کے تحت پورے طور پر داخل نہ ہوسکے۔ [۹]فتویٰ کی بنیاد حقیقی مصلحت پر رکھی جائے گی ، وہ چیز یں جو شریعت کے دائرے میں نہیں آتیں اور محض انسانی خواہشات نے انہیں انسانو ں کی مصلحت قرار دیاہو، ایسی صورت میں انسانی خواہش کی بجائے وحی کی ہدایات پر عمل کرنے کی تلقین کی جائے گی ۔ [۱۰]امت کے قدیم اور معتبر فقہائے کرام کی آراء کو جدید آراءپرترجیح دی جائے گی ، الا یہ کہ کسی مسئلہ کی علت بعدکے ادوار میں وہ نہ رہی ہو جو قدیم فقہائے کرام کے زمانے میں تھی ، یا وہ عرف تبدیل ہوچکاہو جس پر قدیم فقہاء نے اپنی رائے کا مدار رکھاتھا ، یا ایسی ضرورت عامہ کی حالت ہو کہ قدیم فقہاء کے کسی قول پر عمل کرناغیر معمولی مشکلات کا باعث ہو ، تو ایسی صورتوں میں بعد کے علماء کی آراء میں سے جو شریعت کی روح اور مزاج اور قرآن وحدیث کی تشریحات سے زیادہ قریب ہو، اس رائے کو اختیار کیاجائے گا۔

[۱۱]فتویٰ میں تساہل [یعنی دلائل اور لوگوں کے حالات سے لاپرواہی ، یا اس بارے میں جستجو اور تحقیق کی کمی ] سے اجتناب کیاجائے گا۔ [۱۲]امت کے مسائل پر غورکرنے کے لئے اجتماعی غور وفکر کے مستند اداروں کی رائے کو ، خصوصا مالیات وتجارت سے متعلق مسائل میں ایسے اداروں کی اجتماعی آراء کو مناسب حیثیت دی جائے گی ۔ [۱۳]جن مسائل میں فنی ماہرین کی رائے کی ضرورت ہوگی ، وہاں فنی ماہرین کی مستند آراء کو شرعی تحقیق میں ضرور مد نظر رکھاجائے گا۔ [۱۴] صرف ان سوالات کے بارے میں رائے دی جائے گی جن کا کوئی عملی فائدہ واضح ہو، محض مفروضوں یا ذہنی ریاضت سے متعلق سوالات کا جواب نہیں دیاجائے گا۔ [۱۵] غیرمسلموں کے جائز شرعی حقوق کی نشاندہی کی جائے گی اور انہیں ملکی و قومی مفاد پر مبنی معاہدات وہدایات کی پابندی کی تلقین کی جائے گی ، نیز مسلمانوں کو ان کے جائز حقوق کی رعایت کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی جائے گی۔