| 89084 | طلاق کے احکام | طلاق کے متفرق مسائل |
سوال
کچھ دن پہلے میری اپنی بیوی سے فون پر تلخی ہوئی اور اس کے بعد جب میں کام پر جا رہا تھا تو میں غصے میں تھا، اور خیالات میں ڈوبا ہوا تھا ،اس وقت کسی نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں نے اپنی بیوی کو تین بار طلاق دے دی ہے؟ تو میرے منہ سے کچھ الفاظ نکلے ، ان میں مجھے صحیح یاد نہیں کہ آیا میں نے "ہاں دے دی ہے " کا لفظ کہا یا " نہیں دے دی ہے" کہا۔ برائے مہربانی یہ فرمایئے کہ طلاق واقع ہو گئی ہے یا نہیں؟
نوٹ: میرا ابھی صرف نکاح ہوا ہے اور بیوی سے کوئی ازداوجی تعلق نہیں ہے، وہ اپنی ماں کے پاس ہے اور وہ لوگ رخصتی کی بات کر رہے ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرواقعی شک کی کیفیت ہے تو طلاق واقع نہیں ہوئی ۔یادرہے کہ طلاق کا معاملہ بہت حساس ہے ،لہذا زبان کوقابومیں رکھنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
حوالہ جات
الدر المختار مع رد المحتار (4/626) دار الكتب العلمية
لايقع (الطلاق) للشك.
الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 229)
فإن أريد به الشرط لم تطلق في الحال وإن أريد به الوقت تطلق فلا تطلق بالشك.
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (3/ 364)
إذ لا يقع(الطلاق) بالشك.
امداداللہ بن مفتی شہیداللہ
دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی
25/جمادی الاولی1447
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | امداد الله بن مفتی شہيد الله | مفتیان | شہبازعلی صاحب / فیصل احمد صاحب |


