| 89258 | قسم منت اور نذر کے احکام | متفرّق مسائل |
سوال
میرا بیٹا دو سال سے چرس کےنشے کی لت میں لگ کیا تھا۔ میں بار بار منع کرتا تھا لیکن وہ مجھے ہی غلط اور اپنے نشئی دوستوں کو وفادار سمجھتا تھا۔ دودن پہلےاسے پولیس پکڑ کر لے گئی ،بہت مشکل سے پیسے دے کر چھڑوایا۔ میں نے اسے پیار سے سمجھایا کہ اپنا علاج کروالو، میں تمہیں ڈاکٹر کے پاس لے چلتا ہوں، لیکن نہیں مانا۔ میں نے غصےمیں کہا کہ خدا کی قسم اب تمہارے ساتھ وہ کام کروں گا کہ تم کہو گے کہ یہ میرا باپ نہیں بلکہ قصائی ہے۔ اس نے کہا کہ آپ میرے دشمن ہیں۔ میری نیت یہ تھی کہ اسے منشیات کے ہسپتال میں زبردستی داخل کروادوں گا تاکہ دو یا تین مہینے مکمل علاج ہو جائے۔ وہاں ڈاکٹر مریض کو دو تین مہینے کے لیے رکھتے ہیں۔سلاخوں اور پہرہ داری کی وجہ سے مریض نکل نہیں سکتا۔ ابھی میں ان انتظامات میں لگا ہوا تھا کہ آج اچانک وہ چار ماہ کے لیے تبلیغی جماعت میں چلا گیا۔ میری قسم کا کیا کفارہ ہوگا ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
قسم کے الفاظ سے آپ کا مقصد یہ تھا کہ آپ اسے ہسپتال میں داخل کروائیں گے۔ لہٰذا اگر آئندہ کبھی بھی ضرورت پڑی اور آپ نے داخل کرایا تو آپ کی قسم پوری ہو جائے گی۔ تاہم اگر اس کی نوبت نہ آئی اور آپ کی یا آپ کے بیٹے کی موت واقع ہو گئی تو ایسی صورت میں موت سے کچھ دیر قبل آپ حانث ہو جائیں گے، جس کی بنا پر کفارہ لازم آئے گا۔ لہٰذا آپ کو ایک کفارہ کی وصیت کرنا لازم ہوگا۔
پھر اگر بیٹے کا انتقال پہلے ہوا، نیز آپ کے پاس مالی وسعت ہو، تو دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلادیں ، یا دس جوڑے کپڑے پہنادیں ، یا ان میں سے ہرایک کو صدقۃ الفطر کے بقدر یعنی پونے دو کلو گندم یااس کی قیمت صدقہ کردیں ۔ اگر گنجائش نہ ہو تو تین مسلسل روزے رکھیں گے۔ جبکہ اگر آپ کا انتقال پہلے ہوتا ہے تو آپ کے مالِ وراثت کے ثلث سے کفارے کی ادائیگی کی جائے گی۔
حوالہ جات
فتح القدير للكمال بن الهمام:(5/202
(وإن حلف ليفعلن كذا بر بالفعل مرة واحدة؛ لأن الملتزم فعل واحد غير عين، إذ المقام مقام الإثبات فيبر بأي فعل فعله) سواء كان مكرها فيه أو ناسيا أصيلا أو وكيلا عن غيره، وإذا لم يفعل لا يحكم بوقوع الحنث حتى يقع اليأس عن الفعل (وذلك بموت الحالف) قبل الفعل فيجب عليه أن يوصي بالكفارة (أو بفوت محل الفعل) كما لو حلف ليضربن زيدا أو ليأكلن هذا الرغيف فمات زيد أو أكل الرغيف قبل أكله فحينئذ يحنث،
)المبسوط للسرخسي :(8/144
وإذا حلف على يمين فحنث فيها فعليه أي الكفارات شاء، إن شاء أعتق رقبة، وإن شاء أطعم عشرة مساكين، وإن شاء كسا عشرة مساكين؛ لقول إبراهيم النخعي: كل شيء في القرآن بأو فهو بالخيار، وإن لم يجد شيئا من ذلك فعليه صيام ثلاثة أيام متتابعة.
)الھدایۃ:(2.317
والمنعقدة ما يحلف على أمر في المستقبل أن يفعله أو لا يفعله وإذا حنث في ذلك لزمته الكفارة " لقوله تعالى: {لا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُمُ الْأَيْمَانَ} [المائدة: 89]
حنبل اکرم دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
16/جمادی الثانیہ/1447ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | حنبل اکرم بن محمد اکرم | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |


