| 89244 | طلاق کے احکام | طلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان |
سوال
شوہر نے بیوی کو میسج کیا کہ اگر تومیری اجازت کے بغیر گھر سے نکلی تو تمھاری سزا یہ ہے کہ تو مجھ پر طلاق ہوگی۔اب اگر شوہر یہ شرط دور کرنا چاہے کہ بیوی بغیر اجازت کے گھر سے نکل سکے اور طلاق بھی نہ ہو ۔کیا ایسا ممکن ہے؟کبھی کبھار بہت زیادہ مجبوری کا امکان ہوتا ہے یا شوہر کے دور ہونے کے باعث فوری اجازت لینا مشکل ہوتا ہے۔ابھی اگر بیوی اجازت کے بغیر گھر سے نہیں نکلی لیکن شوہر سے جھوٹ کہے کہ میں باہر نکلی تھی،اب ہمارے بیچ طلاق ہوگئی ہے۔شوہر جواب میں کہے بہت اچھا کیا کہ نکل گئی،اچھی بات ہے کہ ہمارے بیچ طلاق ہوگئی۔اس کا کیا حکم ہے؟اس سے نکاح پر کوئی اثر پڑے گا؟
تنقیح: بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر اپنی پھپھو کے گھر گئی تھی ، جس کے باعث شوہر تین ماہ سے ناراض ہے۔ اس نے بیوی کو یہ کہا ہے کہ اگر دوبارہ اجازت کے بغیر نکلی تو طلاق ہو جائے گی۔ اب بھی بیوی کی اجازت مانگنے پر شوہر انکار کرکے کہتا ہے کہ کہیں بھی اس کا جانا منع ہے،بلکہ والد کے انتقال کی صورت میں بھی جانے پر طلاق ہوگی ۔اس کے ساتھ یہ بھی کہتا ہے کہ اگر نکلی تو طلاق ہوگی اور فون پر بھی بار بار پوچھتا رہتا ہے کہ کہیں نکلی تو نہیں؟
بیوی نے شوہر کو ڈرانے کے لیے جھوٹ کہہ دیا کہ میں باہر نکل گئی ہوں، تو شوہر نے کہا کہ تین طلاقیں ہو گئیں، کیونکہ وہ پہلے ایک طلاق رجعی دے چکا تھا اور باقی دو طلاقوں کو نکلنے سے مشروط کر دیا تھا۔ حالانکہ بیوی حقیقت میں ابھی تک گھر سے باہر نہیں نکلی، صرف دروازے پر کھڑے ہو کر بچوں کو کوئی چیز دیتی ہیں یا ان سے لیتی ہیں۔ کیا ایسی صورت میں طلاق واقع نہیں ہوئ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کے گھر سے نکلنے پر تین طلاق واقع ہونے کی وجہ سے بیوی شوہر کے لیے حرام ہوجائے گی ۔ باقی شرط کے وقوع میں شوہر کے قول کا اعتبار ہوگا ،اگر بیوی اپنے دعوے پر ثبوت پیش کرے تو اس کو ترجیح ہوگی ۔اور شوہر اگر بیوی کے دعوے کی تصدیق کرے تو تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔
حوالہ جات
حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي (3/ 358):
«وما لا يعلم) وجوده (إلا منها صدقت في حق نفسها خاصة) استحسانا بلا يمين نهر بحثا ومراهقة كالبالغة واحتلام كحيض في الأصح (كقوله إن حضت فأنت طالق وفلانة، أو إن كنت تحبين عذاب الله فأنت كذا أو عبده حر، فلو قالت حضت والحيض قائم فإن انقطع لم يقبل قولها زيلعي وحدادي (أو أحب طلقت هي فقط إن كذبها الزوج، فإن صدقها أو علم وجود الحيض منها طلقتا جميعا حدادي.
تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق و حاشیۃ الشلبی (236/2):
وأماإذا صدقھا فتطلق ضرتھا أیضا لثبوت الحیض فی حقھا بتصدیقہ.
الفتاوى العالمكيرية = الفتاوى الهندية (1/ 416):
قال لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق فدخلت وهي امرأته وقع الطلاق ولم تبق اليمين.
البناية شرح الهداية (5/ 413):
وإذا أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط، مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق، وهذا بالاتفاق؛ لأن الملك قائم في الحال، والظاهر بقاؤه إلى وقت وجود الشرط فيصح يمينا أو إيقاعا.
المبسوط للسرخسي (6/ 97):
أما هنا نتيقن بوجود المحلوف به موجودا بطريق الظاهر بأن قال لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق انعقدت اليمين، وإن كان من الجائز أن يكون دخولها بعد زوال الملك، فإذا كان المحلوف به متيقن الوجود عند وجود الشرط، أولى أن ينعقد اليمين.
حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي (3/ 355):
وتنحل اليمين بعد وجود الشرط مطلقا لكن إن وجد في الملك طلقت وعتق وإلا لا، فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها.
كنزالدقائق (283):
وإن اختلفا في وجود الشرط :فالقول له,إلا اذا برهنت.
العناية شرح الهداية - بهامش فتح القدير ط الحلبي (4/ 116):
وإذا أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق، وهذا بالاتفاق لأن الملك قائم في الحال، والظاهر بقاؤه إلى وقت الشرط.
اسفندیارخان بن عابد الرحمان
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
18/جمادی الثانيۃ/1447ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | اسفندیار خان بن عابد الرحمان | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |


