03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پلاٹ کی اصل ملکیت کی منتقلی کے بدلےوراثتی گھرسے دستبرداری کی شرط
89342جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

تقریباً 15 سال قبل ایک پلاٹ میری ذاتی رقم سے خریدا گیا اور والدہ کے نام منتقل کروایا گیا۔ والدین نے بتایا کہ پلاٹ آپ ہی کاہے۔ تقریباً 12 سال پلاٹ والدین او ربہن بھائیوں کے زیر استعمال رہا، اور گزشتہ چند سال سے یہ میرے استعمال میں ہے۔ میں نے مکان تعمیر کر کے رہائش اختیار کر لی ہے۔ میرا مطالبہ ہے کہ پلاٹ جومیراہے اور میری ذاتی رقم سے خریدا گیا،اب میرے نام پرمنتقل کیا جائے۔  بہن بھائیوں کی طرف سے جواب یہ ملاکہ پلاٹ آپ کے نام منتقل کردیاجائےگابشرطیکہ آپ جو وراثتی گھرہے(یہ دوسراگھر ہے) جس میں سب بہن بھائیوں کاحصہ ہے اس سے دستبردارہوجاو اور اس کی تحریر بھی لکھ کر  دو۔ کیا میرا مطالبہ شرعی لحاظ سے جائز ہے۔ بہن بھائیوں کا یہ کہنا درست ہے کہ میں وراثتی مکان سے دستبردار ہوجاوں اور دستبرداری کی تحریر لکھوں، تب ہی مجھے اپناپلاٹ میرے نام پر منتقل کیا جائےگا۔

تنقیح:سائل سے فون پر رابطہ ہواان کاکہناتھاکہ مکان بطور تملیک والدہ کے نام   نہیں کیاتھابلکہ  اس وقت ایک ضرورت تھی اس کے پیش نظر والدہ کے نام پر کیاتھا،پلاٹ میری ملکیت میں تھا،بہن اور بھائیوں نے کہاکہ ہم والدہ کو منالیں گےاورپلاٹ آپ کے نام منتقل کردیاجائےگابشرطیکہ آپ جو وراثتی گھرہے(یہ دوسراگھر ہے) جس میں سب بہن بھائیوں کاحصہ ہے اس سے دستبردارہوجاو اور اس کی تحریر بھی لکھ کر  دو ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 صورت مسئولہ  اگرحقیقت پرمبنی ہے تو جب پلاٹ آپ کی ملکیت میں تھاتو آپ کاپلاٹ اپنے نام کرنے کامطالبہ بجاہے ۔اور آپ کے بہن بھائیوں کایہ مطالبہ کہ آپ مشترک مکان سے(جس میں سب بہن بھائیوں کاحصہ ہے)دستبردار ہوجاو،جائز نہیں۔

حوالہ جات

 مسند البزار = البحر الزخار (10/152):

أعط كل ذي حق حقه.

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7/148):

لقوله عليه الصلاة والسلام: على اليد ما أخذت حتى ترد ، وقوله عليه الصلاة والسلام: لا يأخذ أحدكم مال صاحبه لاعبا ولا جادا، فإذا أخذ أحدكم عصا صاحبه فليرد عليه ولأن الأخذ على هذا الوجه معصية، والردع عن المعصية واجب، وذلك برد المأخوذ.

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (6/264):

‌للمالك ‌أن ‌يتصرف في ملكه أي تصرف شاء.

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (2/26):

الإرث جبري لا يسقط بالإسقاط.

تكملة حاشية ابن عابدين = قرة عيون الأخيار تكملة رد المحتار ط الفكر (8/208):

ولو قال تركت حقي من الميراث أو برئت منها ومن حصتي لا يصح وهو على حقه، لان الارث جبري لا يصح تركه .

 عزیزالرحمن

  دار الافتاءجامعۃ الرشید کراچی

19/جمادی الآخرۃ 1447ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عزیز الرحمن بن اول داد شاہ

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب