03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق معلق میں اگر شرط پائی جائے تو طلاق کا حکم
89355طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

میں نے اپنی بیوی سے ناراضی کے عالم میں کہا: اگر تم نے فلاں  کام رات 12 بجے تک نہیں کیا تو  تجھے طلاق ہے ۔ اس وقت میری نیت  طلاق کی نہیں تھی بلکہ صرف دھمکی دینا مقصود تھا ۔ بعد میں میں نے کہا: میں اپنی بات واپس لیتا ہوں، میں نے جو کہا تھا وہ ختم کرتا ہوں۔میرا سوال یہ ہے کہ: 1. اگر میری بیوی نے واقعی وہ کام  نہیں کیا   تو کیا طلاق واقع ہو گئی؟ 2. اگر میں نے میں اپنی بات واپس لیتا ہوں رات 12 بجے سے پہلے کہا، تو کیا اس سے میری پہلی بات ختم ہو گئی؟ 3.میں پہلے ہی ایک سال میں 2 بار مختلف مواقع پر لفظ طلاق استعمال کر چکا ہوں ۔ تیسری بار میں نے تیسری طلاق کا لفظ اس چیز کے ساتھ جوڑا اگر وہ کرے گی تو ہو جائے گا اور اگر ایسا نہیں ہوا تو نہیں ہو گا لیکن اس وقت میرے دل میں یہ بات واضح تھی کہ اس کی اندر سے دھمکی تھی کہ میں اسے طلاق نہیں دینا چاہتا اور ایک طرف برے خیالات بھی تھے جو اسے طلاق کی طرف لے جاتے ۔ 4. اگر ایسی صورت میں طلاق واقع ہو گئی ہو، تو کیا وہ طلاقِ رجعی شمار ہوگی یا بائن؟ 5. اگر یہ تیسری طلاق ہے تو کیا اب ہمیں دوبارہ نکاح حلالہ کے بغیر کرنا ہوگا؟ یا ان کا کوئی طریقہ ہے؟ براہ کرم قرآن و سنت اور فقہِ حنفی کی روشنی میں تفصیلی جواب عطا فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے۔ جزاکم اللہ خیراً

تنقیح: سائل نے فون پر بتایا کہ اس  کی بیوی اپنے والدین کے گھر میں تھی اور اس نے  بیوی کو کہا کہ اگر رات بارہ بجے تک گھر واپس نہیں آئی تو آپ کو طلاق ، اور وہ  رات کو گھر واپس نہیں آ ئی،اور اس کی نیت طلاق کی نہیں تھی بلکہ صرف دھمکی دینا مقصود تھاتاکہ وہ گھر آجائے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ نے  تیسری طلاق کو جس شرط کے ساتھ معلق کیا تھا  وہ  شرط پائی گئی، یعنی آپ کی بیوی نے رات  بارہ بجے تک وہ کام نہیں کیا،لہذا   تیسری طلاق  واقع ہو گئی ہے آپ کی نیت اور رجوع  کی وجہ سے  تیسری طلاق میں کوئی فرق نہیں پڑا  ،  اب  وہ آپ کے لیے حرام ہوگئی  ہے  فورا اس کو الگ کردینا چاہیے۔ عدت گزار کر  وہ کسی دوسرے مرد سے نکاح  کرسکتی ہے ۔ پھر  اگر  ازدواجی تعلق  قائم کرنے کے بعد  اس کو طلاق  ہوجائے یا شوہر  فوت ہوجائے تو  عدت کے بعد آپ دوبارہ  اس عورت سے نکاح  کریں تو ممکن ہے ورنہ نہیں ۔

حوالہ جات

الفتاوى العالمكيرية = الفتاوى الهندية ) 1/ 420ص(:

وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق.

حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي) 3/ 785ص(:

والحاصل: أن الحلف بطلاق ونحوه تعتبر فيه نية الحالف ظالما أو مظلوما إذا لم ينو خلاف الظاهر كما مر عن الخانية، فلا تطلق زوجته لا قضاء ولا ديانة، بل يأثم لو ظالما إثم الغموس، ولو نوى خلاف الظاهر، فكذلك لكن تعتبر نية ديانة فقط، فلا يصدقه القاضي بل يحكم عليه بوقوع الطلاق إلا إذا كان مظلوما على قول الخصاف ويوافقه ما قدمه الشارح أول الطلاق من أنه لو نوى الطلاق عن وثاق دين إن لم يقرنه بعدد ولو مكرها صدق قضاء أيضا. اهـ.

فتح القدير للكمال بن الهمام - ط الحلبي) 4/ 177(:

وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة أو ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا

ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها) والأصل فيه قوله تعالى {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}.

سلیم اصغر بن محمد اصغر

دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی

22/جمادی الثانیہ 1447ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سلیم اصغر بن محمد اصغر

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب