| 89428 | طلاق کے احکام | الفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان |
سوال
بیوی شوہر سے کہے میں ہمیشہ آپ کے نکاح میں رہوں گی ، پر رہوں گی گاؤں میں جواب میں شوہر کہے''ایسا نہیں ہو گا'' کیا اس سے نکاح پر کچھ فرق پڑے گا؟
بیوی نے شوہرسے کہا آپ کی بات ''ایسا نہیں ہو گا'' کا مطلب ہے:اگر میں ناراض ہو کر جاؤں تو نکاح میں نہیں رہوں گی؟ شوہر نے کہا :ہاں،لیکن شوہر کا کہنا ہے کہ اس کی نیت طلاق کی نہیں تھی کیونکہ ساتھ ہی شوہر نے یہ بھی کہا تھا کہ ایسے تو اور بھی لوگ ناراض ہو کر جاتے ہیں پر ان کا نکاح تو نہیں ٹوٹتا!تو کیا اس صورت میں طلاق معلق ہوگی؟اور کیا اس صورت میں بیوی ناراض ہو کر گاؤں جاسکتی ہے؟ یا مستقل گاؤں شفٹ ہو سکتی ہے؟
فی الحال بیوی کے بھائیوں کی شادی ہے تو شوہر دو ہفتوں کے لیے گاؤں لے جانا چاہتاہے،اگر دو ہفتوں سے زیادہ رہنا پڑ جائے تو کیا بیوی گاؤں جاسکتی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
۱- بیوی کی مذکورہ بات کے جواب میں شوہر کا ''ایسا نہیں ہوگا''کہنےسے نکاح پر کچھ فرق نہیں پڑےگا۔
۲-بیو ی كى بات کے جواب میں شوہر کا بغیر نیتِ طلاق کے''ہاں'' کہنے سے نکاح ختم نہیں ہوگا ۔
۳- بیوی جتنی مدت بھی چاہے شوہر کی اجازت سے اپنے میکے میں رہ سکتی ہےاورا س کے لیے ہر بارالگ سے رضامندی کا اظہار ضروی نہیں ہے ۔اسی طرح اگر ناراض ہو کر جائے یا مستقل گاؤں میں شفٹ ہو جائے تو اس سے بھی نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑےگا،کیونکہ بیوی کی بات کے جواب میں جو شوہر نے'' ہاں''کہا ہے اس سے طلاق معلق نہیں ہوئی ہے۔
۴-مذکورہ صورت حال میں اگر شوہر بیوی کوگاؤں لے جانا چاہتاہے تو بیوی کو چلے جانا چاہیے،اس سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
حوالہ جات
الفتوى الهندية(1/375):
ولو قال لها لا نكاح بيني وبينك أو قال لم يبق بيني وبينك نكاح يقع الطلاق إذا نوى ولو قالت المرأة لزوجها لست لي بزوج فقال الزوج صدقت ونوى به الطلاق يقع في قول أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - كذا في فتاوى قاضي خان.
المحيط البرهاني(3/235):
ولو قال لا نكاح بيني وبينك.
ذكر الصدر الشهيد رحمه الله في واقعاته : إنه إذا نوى الطلاق يقع، ولم يُحْكَ خلافاً.
محمد وجیہ الدین
دارالافتاءجامعہ الرشید کراچی
18/جماد ی الثانیہ /1447
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد وجیہ الدین بن نثار احمد | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |


