| 89358 | شرکت کے مسائل | شرکت متناقصہ کا بیان |
سوال
مندرجہ ذیل معلومات BankIslami کے "مسکن ہاؤس فنانسنگ" پروگرام سے متعلق ہیں۔ گزارش ہے کہ ان کی روشنی میں اس فنانسنگ کی شرعی حیثیت بابت راہنمائی فرمائیں۔ 1. ادارے BankIslami کا کہنا ہے کہ وہ کسی قسم کے ربا (سود) کے معاملات میں شامل نہیں ہوتا اور اس کا فنانسنگ ماڈل مکمل طور پر اسلامی فقہِ معاملات کے اصولوں کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔ 2. اہلیت (Eligibility Criteria) الف) ملازم (Salaried Person) کم از کم ماہانہ تنخواہ: 60,000 روپے گزشتہ 6 ماہ کی تنخواہ کی سلِپس درکار ادارہ/کمپنی مستند و رجسٹرڈ ہو ب) کاروباری شخص (Businessman) کم از کم آمدنی: 100,000 روپے آمدنی کا قابلِ اعتماد ثبوت لازم ہے ج) کو-اپلیکنٹ (Co-applicant) اگر بنیادی درخواست گزار اہلیت پوری نہ کرے تو کو-اپلیکنٹ شامل کیا جا سکتا ہے اس کی آمدنی: ملازم ہو تو کم از کم 60,000 روپے کاروباری ہو تو کم از کم 100,000 روپے د) عمر کی حد درخواست گزار: 25 سے 65 سال کو-اپلیکنٹ: 21 سے 70 سال 3. فنانسنگ کی اقسام (Tiers of Financing) i) نیا گھر خریدنا 30% خریدار کی طرف سے 70% بینک کی طرف سے فنانسنگ ii) پلاٹ پر تعمیر ڈاؤن پیمنٹ 0% 100% تعمیراتی فنانسنگ بینک فراہم کرتا ہے iii) گھر کی مرمت/رینوویشن 15% خریدار کا حصہ 85% بینک کی فنانسنگ 4. فنانسنگ کی مالی تفصیلات فنانسنگ کی رقم: 2 لاکھ روپے سے 150 ملین روپے تک منافع/کرایہ: 4% فکسڈ 6 ماہ کا KIBOR مدت (Tenure): 2 سال تا 25 سال تکافل: گھر کی مالیت کے مطابق، کم از کم 1.85% سے شروع ۔گزارش ہے کہ مذکورہ فنانسنگ ماڈل کی نوعیت، اس میں بینک اور صارف کے درمیان ہونے والے معاہدات، منافع کے طریقۂ کار، اور ادائیگی کے نظام کو سامنے رکھتے ہوئے اس کی شرعی حیثیت واضح فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ والسلام
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ا سلامی بینکاری میں عموما مکانات کی فنانسنگ (house financing) کے لیے شرکت متناقصہ کے طریقے کو اختیار کیا جاتاہے۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ سب سے پہلے اسلامی بینک اور کلائنٹ مشتر کہ رقم سے ایک مکان خریدتے ہیں اور دونوں اس مکان میں شریک ہو جاتے ہیں۔ شروع میں بینک کا حصہ زیادہ اور کلائنٹ کا حصہ کم ہوتا ہے ، پھر بینک کے حصے کو مختلف یونٹس میں تقسیم کیا جاتا ہے اور کلائنٹ مختلف اوقات میں بینک کے حصے کا ایک ایک یونٹ خرید تا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں کلائنٹ کا حصہ مکان میں بڑھتا جاتا ہے اور بینک کا حصہ کم ہوتا جاتا ہے۔ بینک کے حصے کے جتنے یو نٹس ابھی تک کلائنٹ نے نہیں خریدے ، ان حصوں کو کلائنٹ اپنے استعمال میں لاتا ہے اور اس کے بدلے بینک کو کرایہ ادا کرتا ہے،چونکہ یونٹس کی خریداری کی وجہ سے بینک کا حصہ کم ہوتا جاتا ہے ، اس لیے کرایہ میں بھی اسی تناسب سے کمی ہوتی رہتی ہے۔آخر میں جب کلائنٹ مقررہ مدت میں بینک کے تمام حصے خرید لیتا ہے تو وہ مکمل مکان کا مالک ہوجاتا ہے ۔
بینک اسلامی اس پروگرام کے تحت گھر کی مشترکہ ملکیت، کرایہ داری اور بتدریج فروخت کے ذریعے منافع کماتا ہے جوکہ شرعی طور پر جائز ہے اور کلائنٹ مناسب طریقے سے گھر کا مالک بن جاتا ہے جس میں کوئی حرج نہیں ۔
حوالہ جات
المعاییر الشرعیۃ(رقم12):
المشاركة المتناقصة عبارة عن شركة يتعهد فيها أحد الشركاء بشراء حصة الآخر تدریجیا إلى أن يتملك المشتري المشروع بكامله، ولا بد أن تكون الشركة غير مشترط فيها البيع والشراء، وإنما يتعهد الشريك بذلك بوعد منفصل عن الشركة،وكذلك يقع البيع والشراء بعقد منفصل عن الشركة، ولا يجوز أن يشترط أحدالعقدين في الآخر.
سلیم اصغر بن محمد اصغر
دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
24/جمادی الثانیہ 1447ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سلیم اصغر بن محمد اصغر | مفتیان | شہبازعلی صاحب / فیصل احمد صاحب |


