03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بیٹا ، تین بیٹیوں اور زوجہ کے درمیان میراث کی تقسیم۔
89413میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

گھر کی ملکیت والد صاحب کے نام پر تھی، والد صاحب کا انتقال ہو گیا۔ اب بتاریخ 8/10/2025 عیسوی کو  اس پلاٹ کی قیمت     اڑتالیس لاکھ روپے (4800000) طے  پا گئی ہے۔ براہِ کرم بتائیں اس کی تقسیم کس طرح ہوگی، ایک والدہ ہیں، تین بہنیں اور ایک بھائی (میں خود) ہوں۔ رہنمائی فرمائیں۔ آپ کا شکریہ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کے والدنے اپنے انتقال کے وقت جومنقولہ غیر منقولہ جائیداد چھوڑی ہے، یا اگر کسی کے ذمہ ان کا قرض تھا، وہ سب ان  کا ترکہ ہے،۔اس میں سے سب سے پہلے ان کی تجہیز و تکفین کےمتوسط اخراجات نکالے جائیں گے، بشرطیکہ یہ اخراجات کسی نے بطورِ احسان ادا نہ کیے ہوں۔ اس کے بعد دیکھا جائے گا، اگر ان کے ذمے کسی کا قرض ہو تو وہ ادا کیا جائے گا۔ اس کے بعد اگر انہوں نے کسی غیر وارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی ترکہ کی حد تک اس کو پورا کیا جائے گا۔ اس کے بعد جو کچھ بچے  اس میں سے فیصدی اعتبار سے میت کی بیوی کو12.5% اور ہر بیٹی کو 17.5% اور بیٹے کو 35% ملے گا۔

صورت مذکورہ میں آپ کی والدہ کو چھ لاکھ (600000) روپے ملیں گے ، اور آپ کی بہن میں سے ہر ایک کو آٹھ لاکھ چالیس ہزار (840000) روپے ملیں گے ، اور آپ کو سولہ لاکھ اسی ہزار (1680000) روپے ملیں گے ۔

یاد رہے کہ  اگر فوری طور پر یہ تقسیم نہ ہوگی تو جب بھی تقسیم ہوگی اس وقت کی قیمت کے حساب سے تقسیم کی جائے گی۔       

 

ورثہ

زوجہ

بیٹا

بیٹی

بیٹی

بیٹی

عددی حصہ

5

14

7

7

7

فیصدی حصہ

12.5%

35%

17.5%

17.5%

17.5%

حوالہ جات

قال الله تعالي : ولهن نصف ماتركتم إن لم يكن لكم ولدفإن كان لكم ولد فلهن الثمن مماتركم(النساء:12)

قال الله تعالي : يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين(النساء:11)

محمد امداداللہ بن مفتی شہیداللہ

دارالافتاءجامعۃ الرشید،کراچی

26/جمادی الآخرۃ 1447

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

امداد الله بن مفتی شہيد الله

مفتیان

شہبازعلی صاحب / فیصل احمد صاحب