| 88127 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
اگر کوئ شادی شدہ عورت جادو تعویز اپنے شوہر یا کسی دوسرے پر کروانے میں شامل ہو یا خود ذاتی طور پر کسی سے تعویز کروائے ہوں، اور تعویز جلائے ہوں یا تعویز دبائیں ہوں گھر میں، اس کا نکاح اپنے شوہر سے باقی رہے گا یا اس کے لیے شریعت کا حکم بتا دیں، کیا ایسی عورت سے شوہر ہم بستری کر سکتا ہے، ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح رہے کہ ایسا عمل جس سے اتفاق واتحاد ، گھر میں سکون یا کسی پریشانی کا حل مطلوب ہو اس میں شرکیہ الفاظ یا غیر شرعی امور کا ارتکاب نہ ہوتو اس کی گنجائش ہے،البتہ نقصان پہنچانے، میاں بیوی کے درمیان جدائی ڈالنے، یا جدائی ڈالنے کی کسی بھی طرح کوشش کرنا بہت سنگین گناہ ہے،اس کے لیے تعویذ یا کوئی عمل کرنا حرام ہے، اُس پر لازم ہے کہ وہ اپنے اس گناہ پر نادم ہوکر اللہ کے حضور سچے دل سے توبہ تائب ہوجائے، ورنہ آخرت میں بڑے عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اگر آپ نے ابھی تک اپنی بیوی کو زبانی یا تحریری طور پر کوئی طلاق نہ دی ہو یا اس نے شرکیہ الفاظ پر مشتمل عمل کو حلال سمجھ کر نہ کیاہو تو فقط جادو وغیرہ کرانے سے نکاح ختم نہیں ہوگا۔
حوالہ جات
وفی الشامیة(4/240):
"في الفتح: السحر حرام بلا خلاف بين أهل العلم،----وحاصله أنه اختار أنه لا يكفر إلا إذا اعتقد مكفرا، وبه جزم في النهر، وتبعه الشارح، وأنه يقتل مطلقا إن عرف تعاطيه له۔"
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
20/ محرم 1447ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |


