| 89020 | طلاق کے احکام | طلاق کے متفرق مسائل |
سوال
بیوی نے شوہر سے کہا آپ کی وجہ سے میرا موبائل ٹوٹا ہے،آپ صحیح کر کے دیں گے،شوہر نے کہا اگر میں نے ٹھیک کر کے دیا تو تم مجھ پر طلاق ہوگی اور بیوی کا وہ موبائل مکمل توڑ دیا( اس کا کیا حکم ہے اب شوہر کوئی بھی موبائل ٹھیک کر کے دیں گے تو طلاق ہو گی )جس پر بیوی نے ویسے ہی شوہر سے کہا کہ میں آپ کا موبائل بھی توڑ دوں گی، شوہر کو لگا کہ واقعی میں توڑ دوں گی تو شوہر نے موبائل کو بچانے کے لیے کہا کہ اگر تم نے توڑا تو تم مجھ پر طلاق ہوگی اس کا کیا حکم ہے ؟ یہ طلاق اسی موبائل فون یا اسی وقت کے ساتھ خاص تھی یا ہمیشہ کے لیےشوہر کے ہر موبائل کے لیے؟ اور شوہر کا کہنا ہے کہ اس وقت میری آ ن لائن کلاس کا وقت ہونے والا تھا اور مجھے اس کلاس کی سمجھ نہیں آ رہی تھی تو میں نے اس وجہ سے یہ الفاظ بولےکہ کہیں واقع میں موبائل نہ توڑ دے تو کیا حکم ہو گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
طلاق کاوقوع اسی موبائل کے ٹھیک کرانے کے ساتھ خاص ہے،دوسرے موبائل کے ٹھیک کرانے کے ساتھ نہیں،کیونکہ بات اسی ٹوٹے ہوئے موبائل کی چل رہی تھی،جس پرشوہرنے طلاق کومعلق کردیا،اس لئے طلاق کاوقوع اسی موبائل کے ٹھیک کرنے کے ساتھ خاص ہوگا،لہذا اگرشوہر یہی موبائل ٹھیک کراکے بیوی کودیتاہےتوشرط کے پائے جانے کی وجہ سے ایک طلاق واقع ہوجائے گی،اسی طرح اگربیوی نے شوہر کاوہی خاص موبائل توڑاجواس وقت اس کے پاس تھاتواس صورت میں بھی شرط کے پائے جانے کی وجہ سے طلاق واقع ہوجائے گی،کسی دوسرے موبائل کے توڑنے کی صورت میں طلاق واقع نہیں ہوگی،کیونکہ مجموعی احوال قرینہ ہے کہ اس سے مراد شوہرکے پاس موجودیہی خاص موبائل ہے۔
حوالہ جات
فی رد المحتار (ج 14 / ص 12):
الأيمان مبنية على الألفاظ لا على الأغراض ( قوله الأيمان مبنية على الألفاظ إلخ ) أي الألفاظ العرفية بقرينة ما قبله۔
وفی الفتاوى الهندية (ج 9 / ص 213):
"إذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته : إن دخلت الدار فأنت طالق."
محمد اویس
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
۲۳/جمادی الاولی۱۴۴۷ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس صاحب | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |


