03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کےبنیت طلاق “چھوڑدو” کہنے پر بال چھوڑدینے کی نیت سے “ٹھیک ہے۔” کہنا
79573طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

امجد کی بیوی نے کہا چھوڑ دو امجد کی بیوی کی نیت امجد سے طلاق کا حصول تھا امجد کو لگا کہ اس کی بیوی نے کہا شائستہ کے بالوں کو چھوڑ دو امجد نے کہا ٹھیک ہے امجد کی طلاق کی نیت نہیں تھی جبکہ اس کی بیوی کی طلاق کے حصول کے لیے ایسی نیت نہ تھی کیا نکاح امجد اور اس کی بیوی کا قائم ہے جبکہ امجد کی بیوی کے منہ سے لفظ چھوڑ دو نکلا تھا یا شاید نکل رہا تھا تو امجدنے کہا ٹھیک ہے

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرجانبین کی گفتگومیں شائستہ کےبالوں  کا تذکرہ آیا تھااوربیوی  کا"چھوڑدو" کہنے کااس کے بالوں کے تذکرے سے تعلق بنتا تھا تو پھر شوہر کی اس نیت کا دیانۃ وقضاء اعتبارہے،لہذا ان الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔

حوالہ جات

الفتاوى الهندية (1/ 402)

رجل جرى بينه وبين امرأته كلام فقالت المرأة اللهم نجني منه فقال الزوج إن كنت تريدين النجاة مني فأمرك بيدك وعنى الطلاق ولم ينو الثلاث فقالت طلقت نفسي ثلاثا فقال الزوج نجوت لم يقع عليها شيء في قول أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - كذا في التجنيس والمزيد.

امرأة قالت لزوجها تريد أن أطلق نفسي فقال الزوج نعم فقالت المرأة طلقت إن كان الزوج نوى تفويض الطلاق إليها تطلق واحدة وإن عنى بذلك طلقي نفسك إن استطعت لا تطلق. رجل قال لغيره أتريد أن أطلق امرأتك ثلاثا فقال الزوج نعم فقال الرجل طلقت امرأتك ثلاثا قالوا تطلق ثلاثا والصحيح أن هذا وما تقدم سواء إنما يقع الطلاق إذا أراد الزوج تفويض الطلاق إليه كذا في فتاوى قاضي خان.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۷رجب۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب