03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مکان کی خریدوفروخت کے بعد کچھ رقم قسطوں کی صورت میں دینے پر کرایہ لینے کا حکم
89263خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

  زید اور حارث کے درمیان گھرکی خرید وفروخت کا معاملہ طے پایا، زمین کی کل قیمت 90 لاکھ روپے باہمی اتفاق سے طے ہوئی، جس میں سے حارث نے 70 لاکھ روپے نقد ادا کیے اور 20 لاکھ روپے قسطوں کی صورت میں  ادا کیے جائیں گےہر ماہ ایک لاکھ روپے، اس گھر سے حالیہ آنے والا کرایہ 56000 روپے ہے ، زیدکا  کہناہے چونکہ آپ نے 70 لاکھ نقد ادا کیے اور 20 لاکھ قسطوں میں ادا کریں گےلہذا جب تک قسطیں  مکمل نہیں ہوتی اس وقت تک 20 لاکھ کے حساب سے فیصد نکالیں گے اور کرایہ میں سے اتنا حصہ میں لوں گا، جب آپ بقایا 20 لاکھ کی قسطیں مکمل کرلیں گے پھر مکمل کرایہ آپ وصولی کریں گے۔ کیا زید کا اپنے 20 لاکھ روپے (جوقسطوں کی صورت میں اداکیے جائیں گے)کے بقدرکرایہ لینا جائز ہے یا نہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں جب فریقین کے درمیان خریدوفروخت کا معاملہ طے پاچکاہےتوحارث گھرکامالک بن گیاہے ، لہٰذا مکان سے حاصل ہونے والا پورا کرایہ اسی کا حق ہوگا۔ فروخت کنندہ (زید )کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ بقیہ 20 لاکھ روپے(جو اقساط کی صورت میں ادا کیے جانے ہیں)کی تکمیل تک کرایہ میں شریک رہے ۔

حوالہ جات

الهداية في شرح بداية المبتدي (3/23):

وإذا حصل الإيجاب والقبول لزم البيع ولا خيار لواحد منهما إلا من عيب أو عدم رؤية.

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (1/135):

فإذا قال البائع للمشتري: بعتك هذا المال بكذا، وقال المشتري: اشتريته فالبيع ينعقد.

حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي (4/506):

‌وحكمه ‌ثبوت ‌الملك) أي في البدلين لكل منهما في بدل، وهذا حكمه الأصلي، والتابع وجوب تسليم المبيع والثمن.

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (2/62):

(ولو) كان البيع (بشرط لا يقتضيه العقد وفي نفع لأحد المتعاقدين) أي البائع والمشتري (أو لمبيع يستحق) النفع بأن يكون آدميا (فهو) أي هذا البيع (فاسد.

عزیزالرحمن

دار الافتاءجامعۃ الرشید کراچی

15/ جمادی الآخرۃ  1447ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عزیز الرحمن بن اول داد شاہ

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب