| 89356 | خرید و فروخت کے احکام | خرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
exchange میں investment کرنے کا کیا حکم ہے؟ کچھ کمپنیاں شریعہ کمپلائینٹ ہوتی ہیں ،ان کا کیا حکم ہے ؟ اگر یہ درست نہیں تو جس آدمی کی سا ل، دو سال میں دو سے تین لاکھ کی بچت ہو جاتی ہے، وہ اسکو کیسے devalue ہونے سے بچائے؟ کس جگہ invest کرے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
آسانی اسی میں ہے کہ آپ KMI30انڈیکس کے تحت جو شریعہ کمپلائینٹ کمپنیاں ہیں ان میں انویسٹ کریں ۔ تاہم اگر اس سے ہٹ کر شیئرز لینا مقصود ہوتو درج ذیل شرائط کا خیال رکھنا ضروری ہوگا:
1۔ جس کمپنی کے شیئرز خریدنا چاہتے ہیں، اس کا کاروبار حلال ہو۔اگر کمپنی کا کاروبا غیر شرعی ہو ،جیسے:مروجہ سودی بینک،انشورنس ادارے،شراب بنانے والی کمپنیاں یا ایسے ادارے جن کے کاروبار کی بنیاد سود یا فاسد عقود پر ہو تو ان کے شیئرز کی خرید وفروخت جائز نہیں۔
2۔ اس کمپنی کے کاروبارکا حقیقت میں آغاز ہوچکا ہو اور اس کمپنی کی املاک،مثلا عمارت اور مشینری وغیرہ وجود میں آچکی ہو،اگر کمپنی صرف منصوبہ بندی اور نقد اثاثوں تک محدود ہو اور حقیقت میں کاروبار کا آغاز نہ ہوا ہو تو شیئرز کو صرف ان کی اصل قیمت ( Face Value) پر خریدنا یا بیچنا جائز ہے، اس سے کم و بیش پر خریدنا اور بیچنا جائز نہیں۔
3۔ اگر کمپنی ناجائز کام میں ملوث ہو تو اس کے شیئرز خریدنے کی اس شرط کے ساتھ گنجائش ہے کہ خریدار کمپنی کو ناجائز اور حرام معاملات سے منع کرنے کا اہتمام کرے۔یہ کامAGM میں آواز اٹھا کر ہوسکتا ہے اور ای میل پر بھی تحریری طور پر کیا جا سکتا ہے ۔
4۔ ایسی کمپنی جو حرام آمدن بھی حاصل کرتی ہو تو اس سے سالانہ نفع وصول ہوتو شیئرز رکھنے والا اس کمپنی کی بیلنس شیٹ میں دیکھے کہ کمپنی نے اس ناجائز ضمنی معاملہ سے کتنے فیصد سرمایہ ناجائز کاروبار میں لگا کر نفع حاصل کیا ہے ،پھر آمدنی کا اتنے فیصد حصہ اپنے حاصل شدہ نفع سے صدقہ کردے۔
حوالہ جات
المعايير الشرعية ، (ص:568):
المساھمة او التعامل (الاستثمار أو المتاجرة) فی أسھم شرکات، أصل نشاطھا حلال ولکنھا تودع أو تقترض بفائدة.
الأصل حرمة الساھمة والتعامل(الاستثمار أو المتاجرة) فی أسھم شرکات تتعامل أحیانا بالربا أو نحوہ من المحرمات مع کون أصل نشاطھامباحا ویستثنی من ھذا الحکم المساھمة أو التعامل بالشروط الآتیة:
أن لا تنص الشرکة فی نظامھا الأساسی أن من أھدافھا التعامل بالربا أو التعامل بالمحرمات کالخنزیر و نحوہ.
أن لایبلغ إجمالی المبلغ المقترض بالربا سواء، أکان قرضا ،طویل الأجل أم قرضا قصیر الأجل۳۰٪ من القیمة السوقیة لمجموع أسھم الشرکة ،علما بأن الاقتراض بالربا حرام،مھما کان مبلغہ.
أن لایبلغ إجمالی المبلغ المودع بالربا،سواء أکانت مدة الإیداع قصیرة أو متوسطة أو طویلة ۳۰٪ من القیمة السوقیة لمجموع أسھم الشرکة علما بأن الإیداع بالربا حرام ،مھما کان مبلغہ.
المعايير الشرعية ، (ص:581):
مستند استثناء التعامل باسھم شرکات، اصل نشاطھا حلال ولکن تودع او تقترض بالفائدة،ھو تطبیق رفع الحرج والحاجة العامة وعموم البلوی ومراعاة قواعد الکثرة والقلة والغلبة وجواز التعامل مع من کان غالب اموالہ حلالا.
سلیم اصغر بن محمد اصغر
دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
23 /جمادی الثانیہ 1447ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سلیم اصغر بن محمد اصغر | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |


