03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دو بیٹیوں اور ایک بیوہ کا حصہ
88949میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ہم  پانچ بھائی  اور تین بہنیں ہیں ، ہمارے والدین کا انتقال پہلے ہو گیا  تھا ،پھرمیرے چھوٹے بھائی کا  انتقال ہو گیا ہے چھوٹے بھائی کی وراثت کا مسئلہ ہے اپ بتا دیجیے کس طرح سے ہوگی ان کی دو بیٹیاں ہیں اور ایک بیوہ ہیں ان کا  ایک مکان اور نقدی رقم ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کے بھائی نے انتقال کے وقت جو جائیداد منقولہ و غیر منقولہ اورنقد رقم   یا قابل وصول قرض وغیرہ چھوڑا ہے  وہ سب ان  کا ترکہ ہے۔اس میں سے سب سے پہلے ان کی تجہیز و تکفین کےمتوسط اخراجات نکالے جائیں گے، بشرطیکہ یہ اخراجات کسی نے بطورِ احسان ادا نہ کیے ہوں۔ اس کے بعد دیکھا جائے گا کہ اگر ان کے ذمہ کسی کا واجب الاداء  قرض ہو تو وہ ادا کیا جائے گا۔ اس کے بعد اگر انہوں نے کسی غیر وارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی ترکہ کی حد تک اس کو پورا کیا جائے گا۔ اس کے بعد جو کچھ بچے  اس میں سے فیصدی اعتبار سے میت کی بیوی کو 12.5% ہر بیٹی کو 33.33% اور ہر بھائی کو 3.78%  اور ہر بہن کو 1.89% دیا جائے گا-

حوالہ جات

رد المحتار:( 522/10)
(ويصير عصبة بغيره البنات بالابن وبنات الابن بابن الابن) وان سفلوا (والاخوات) لابوين او لاب (باخيهن) فهن اربع ذوات النصف وثلثين يصرن عصبة باخوتهن.
قال الله تعالي:يوصيكم الله في اولادكم للذكر مثل حظ الانثيين...فَاِنْ کُنَّ نِسَآءً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ وَاِنْ کَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ... )…… النساء: (11
فَاِنْ کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُمْ مِّنْم بَعْدِ وَصِیَّةٍ تُوْصُوْنَ بِهَآ اَوْ دَیْنٍ…..)النساء:١٢)

مجیب الرحمن بن محمد لائق

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

18/05/1447ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مجیب الرحمٰن بن محمد لائق

مفتیان

شہبازعلی صاحب / فیصل احمد صاحب