021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیلنس ختم ہونے کی صورت میں کمپنی سےقرضہ لینے کا حکم
64373خرید و فروخت اور دیگر معاملات میں پابندی لگانے کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

بیلنس ختم ہونے کے بعد جو ہم قرضہ لیتے ہیں کمپنی والوں سے، اس پر وہ اضافی ٹیکس لیتے ہیں۔ کیا یہ سود میں آتاہے یا نہیں؟ اس کے بارے میں ذرا وضاحت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اصل میں کمپنی کا کام کالز، میسجز، انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کرنا ہے۔اور کمپنی صارف کو یہ سہولت اس وقت مہیا کرتی ہے جب صارف ایزی لوڈ کرواتاہے۔ تو یہ ایزی لوڈ درحقیقت ایڈوانس اجرت ہوتی ہے۔ اور یہ اجارہ کا معاملہ ہوتاہے۔ جب بیلنس ختم ہوجائے تو صارف جو قرضہ لیتاہے وہ اصل میں قرضہ نہیں ہوتا بلکہ یہ کمپنی کی طرف سے ادھار سہولت ہوتی ہے، جو کمپنی صارف کی درخواست پر ادھار مہیا کرتی ہے۔ البتہ اس کو ایڈوانس بیلنس کی شکل میں ظاہر کر تی ہے تاکہ کمپنی کا حساب آسان اور صارف کے لیے قابل فہم ہو۔ لہذا صورت مسئولہ میں اضافی رقم سود نہیں ہے، بلکہ کل رقم اس سہولت کی اجرت ہے،جو صارف ادھار پر کمپنی سے حاصل کرتاہے۔ یہ اجارہ ہے جس میں کمپنی ادھار کی وجہ سے اس سہولت کی قیمت، عام قیمت سے زیادہ وصول کرتی ہے، جو کہ جائز ہے۔
حوالہ جات
بدائع الصنائع (5 / 224): ألا ترى أن الثمن قد يزاد لمكان الأجل۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب