021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
انسانی شکل والےلیبل کاحکم
73297جائز و ناجائزامور کا بیانبچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل

سوال

ایک پلاسٹک  کی بوتل  بنانے  والی کمپنی ہے ،جن کا  کام صرف   پلاسٹک  کی سادہ  بوتل بنانا  ہے ،جیسا  کہ شیمپو  وغیرہ  کی  بوتلیں ہوتی ہیں ،خریدار  کمپنی  پربعض دفعہ  یہ لازم کرتی  ہیں کہ  بوتل بنا کر  ان کا  تعارفی  لیبل  جس میں  جاندارکی    واضح   تصویر  ہوتی ہےوہ   چسپاں کرکے  دیں ، ورنہ  آرڈر کے  منسوخ ہونے کا خدشہ  رہتا ہے ۔ کچھ خریدار  تو واضح  انسانی تصویر   والا لیبل  خود  چھپواکر  دیتے  ہیں ، اور  بوتل بنانے  والی کمپنی   بوتل بناکر  مزدوروں کے ذریعہ  لیبل چسپا  ںکروالیتی ہے ،  اور لیبل  چسپاں  کروانے کی اجرت  میں کچھ  پیسے جگہ فراہم کرنے اور  کرایہ وغیرہ  کی مد میں  شامل رکھتی  ہے ۔

اور بعض خریدار  لیبل  کی ڈیزایننگ ، لکھائی  سے لیکر  تیار  ہونے تک  کا سارا کام  کسی پرنٹنگ  والے سے  کرواکر  قیمت بھی خود  طئے  کرکے  بوتل بنانے والی کمپنی سے  کہہ  دیتے ہیں  کہ آپ فلاں کمپنی سے  اتنے پیسوں کے عوض  لیبل خرید لیں ، پھر  کچھ پیسے  جگہ اور   کرایہ کی مد میں  شامل کرکے  اس کو بوتل کی  قیمت میں  شامل  کرلیا جاتا ہے ۔

1۔ پہلی  صورت میں  واضح  انسانی  شکل والے  لیبل  بوتل  پرچسپاں کرنے  کی اجرت  لینا  جو مزدور کو دیجاتی ہے ،جگہ فراہم کرنے کی  اجرت  میں سے  کچھ شامل کرسکتے ہیں ؟

2۔دوسری صورت میں  لیبل کی خریداری  اور بوتل پر چسپاں کرنے کی اجرت  اور جگہ  کی  اجرت  کا کیا  حکم ہے ؟ اس صورت تصویری  لیبل چھپوانے کا گناہ  کس کو ہوگا ؟

نوٹ؛ لیبل  سوال کے ساتھ  منسلک ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 بلا ضرورت  شدیدہ  جاندار کی تصویر کشی ناجائز اور حرام ہے ، اس پر احادیث  میں سخت وعید یں آئی  ہیں، اپنی مصنوعات  کی تشہیر  کے لئے خواتین کی  تصاویر  چھاپنا  اور   مصنوعا ت پربطور لیبل استعمال کرنا یہ بے حیائی کو فروغ  دینے کا ایک ذریعہ ہے ،اس عمل سے  اجتناب لازم ہے  ۔

سوال میں ذکرکردہ  صورتوں میں سے پہلی صورت میں  بوتل کمپنی  اگرچہ  تصویر  خود  نہیں  چھپوارہی ہے لیکن جاندار کی تصویر کی اشاعت  خصوصا خواتین کی تصاویر کو عام کرنے کے  گناہ  میں  وہ بھی برابرکی شریک ہے ،اور  سوال میں  ذکرکردہ دوسری صورت میں تو  تصویر  چھپوانے کاعمل بھی  کمپنی خود انجام دے  رہی ہے جس سے  اس کام  کی شناعت  وقباحت اور بڑھ گئی ۔لہذا  بوتل کمپنی کے لئے تصویر چھپوانے  اورچسپاں کروانے کا عمل جائز نہیں  باقی قیمت کاحکم یہ ہے کہ بوتل کی قیمت حلال  ہے ،اس میں کوئی شبہ نہیں ، لیکن تصویر چھپوانا اور تصویر  والا لیبل بوتل پر چسپاں  کروانا چونکہ  گناہ یاگناہ کے کام میں تعاون کی وجہ سے جائز نہیں ہے اس لئے  اس پر لی جانے والی اجرت  کا  استعمال مکروہ ہے ،لہذااب تک تصویر کےعمل سے  حاصل شدہ  اجرت کو صدقہ کردیا جائے ۔آیندہ کے لئےآپ صرف  بوتل بناکر دیدیں تصویر بنانے یا چسپاں کرنے کے عمل سے احتراز کریں  ۔

حوالہ جات
{إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (90)} [النحل: 90]
أحكام القرآن لابن العربي (5/ 199)
المسألة الرابعة : الفحشاء : وذلك كل قبيح ، من قول أو فعل ، وغايته الزنا ؛ والمنكر ما أنكره الشرع بالنهي عنه ؛ والبغي هو الكبر والظلم والحسد والتعدي ، وحقيقته تجاوز الحد ، من بغى الجرح .
مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 518)
وعنها عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " أشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله "
مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 519)
وعن عبد الله بن مسعود قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " أشد الناس عذابا عند الله المصورون "
الفتاوى الهندية (43/320)
 أهدى إلى رجل شيئا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام ، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لا يقبل الهدية ، ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل ، كذا في الينابيع  الی قولہولا يجوز قبول هدية أمراء الجور ؛ لأن الغالب في مالهم الحرمة إلا إذا علم أن أكثر ماله حلال بأن كان صاحب تجارة أو زرع فلا بأس به ؛ لأن أموال الناس لا تخلو عن قليل حرام فالمعتبر الغالب ، وكذا أكل طعامهم ، كذا في الاختيار شرح المختار .      

             احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

         دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

یکم  ذیقعدہ  ١۴۴۲ھ

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب