وتر میں دعاء قنوت پڑھنے کی کیا حیثیت ہے؟اگر کسی کو یہ خاص دعا یاد نہ ہو تو کوئی اور دعا پڑھ سکتاہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
وتر کی تیسری رکعت میں دعاء قنوت پڑھنا مسنون ہے ،اس کی جگہ اگر کوئی دوسری دعاء پرھ لی جائے تو جائز ہے ،البتہ مسنون دعاء کو چھوڑنے کی عادت بنا لینا صحیح نہیں ہے۔
حوالہ جات
رد المحتار (ج 3 / ص 458):
ثم وجوب القنوت مبني على قول الإمام : وأما عندهما فسنة ، فالخلاف فيه كالخلاف في الوتر كما سيأتي في بابه ( قوله وهو مطلق الدعاء ) أي القنوت الواجب يحصل بأي دعاء كان في النهر ، وأما خصوص : { اللهم إنا نستعينك } فسنة فقط ، حتى لو أتى بغيره جز إجماعا ( قوله وكذا تكبير قنوته ) أي الوتر .
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب