021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق بائنہ کے بعد خلع لغوہے
56293-Aطلاق کے احکامخلع اور اس کے احکام

سوال

سلام مفتی صاحب میری شادی کے10 مہینے کے درمیان میرے شوہرکے منہ سے غصے میں غلط الفاظ نکل گئے، جس کےبارےمیں ان کوعلم بھی نہیں تھاکہ طلاق ہوجائےگی،ایک باریہ کہاتھاکہ" اگرتمہارے ماں باپ تمہاراگھرخراب کرناچاہتے ہیں توطلاق دیتاہوں"،اورایک باریہ کہاتھاکہ مجھے چھوڑدویااپنے ماں باپ کو،تومیں نے کہاتھاکہ میں دونوں کونہیں چھوڑسکتی،توانہوں نے کہا"میں طلاق دیتاہوں"،اورایک بار میرے شوہر کے بڑےبھائی میرے شوہرکوسمجھارہےتھے،کہ اپنی بیوی کوخوش رکھو،تومیرے شوہرنے کہا"خوش نہیں ہےتوطلاق دیتاہوں"،اورایک بار یہ بھی غصے میں کہہ دیاتھاکہ"تم میری طرف سے آزاد ہو"،آج تمہیں لکھ کے بھی دے دیتاہوں،آج تمہاری ماں جوچاہتی تھی وہ ہوگیا۔ اسی طرح میں سمجھنے لگی کہ تین طلاق ہوگئی ہیں اورمیرے گھروالے بھی یہ ہی سمجھ رہے تھے تومیرے والد صاحب نے غصے میں آکرخلع لے لیا۔ یہ سب جذبات میں آکرہوگیا،بعد میں میں نے معلومات کروائی،تومیرے شوہرنے جوالفاظ کہے تھے ،ان سے دوطلاق ہوئی تھیں،ایک طلاق رجعی اورایک طلاق بائن ،کیونکہ دومیں توشرط تھی ،تومیرانکاح ہوسکتاتھا۔ اب صرف میں یہ پوچھناچاہتی ہوں کہ ایک طلاق رجعی اورایک طلاق بائن کے بعد نکاح نہیں ہواتھا،جس پرمیرے والد صاحب نے ان سے خلع کے کاغذات پردستخط کروائے جوکہ میرے شوہرپرتین طلاق کاالزام لگاکرہواتھا،میرے شوہر کوبہت مجبورکیاگیاتھا،کہ تم نے جوالفاظ بولے ہیں ان سے تین طلاق ہوگئی ہیں، جب کہ تین نہیں ہوئی تھی ۔ میرے والد صاحب کے بہت مجبور کرنے پرانہوں نے خلع کے کاغذات پردستخط کردئیے،جس کےبارےمیں میں نے معلوم کروایا توطلاق بائن ہوگئی۔ توکیااب نکاح ہوسکتاہے ،کیونکہ پہلے جوطلاق رجعی اوربائن ہوئی تھی ،اس کے بعد نکاح نہیں ہواتھا،پھراس پرخلع لے لیاگیاتوتین پوری ہوگئی یاپچھلی دوہی مانی جائیں گی ؟ شرط والی طلاقوں میں جس میں کہاتھاکہ خوش نہیں ہے تومیں خوش تھی ۔ اورجوکہاتھاکہ اگرماں باپ چاہتے ہیں توماں باپ نہیں چاہتے تھے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

طلاق بائن کے بعد خلع لغوہے،اس لئےکہ خلع بھی طلاق بائن ہے اورایک طلاق بائن پہلے سے دی ہوئی ہے ،توبائنہ کے بعدبائنہ دی گئی ہے جوواقع نہیں ہوسکتی،کیونکہ بائنہ سے نکاح ختم ہوجاتاہے، جس کی وجہ سے عورت طلاق کامحل ہی نہیں رہتی توتیسری طلاق جوکہ خلع کے ذریعہ دی گئ ہے واقع نہیں ہوگی ۔

حوالہ جات
فی حاشية رد المحتار - 3 / 338: والبائن يلحق الصريح لا البائن۔ وفیہ ایضا 3 / 483: (فإنه لغو) لأن النكاح الفاسد لا يفيد ملك المتعة وبالبينونة والردة حصلت الإزالة قبله فلم يكن في الخلع إزالة۔ وفی رد المحتار ج 12 / 101: باب الخلع ( هو ) لغة الإزالة ، واستعمل في إزالة الزوجية بالضم وفي غيره بالفتح . وشرعا كما في البحر ( إزالة ملك النكاح ) خرج به الخلع في النكاح الفاسد وبعد البينونة والردة فإنه لغو كما في الفصول۔

محمدبن حضرت استاذ صاحب

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

15/02/1438

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / فیصل احمد صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے