کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے غصہ میں آکر اپنی بیوی کا نام لیے بغیر کہا کہ میں آپ کے پورےخاندان والوں کو طلاق دیتا ہوں۔اب پوچھنا یہ ہے کہ بیوی کا نام لیے بغیر اس کو طلاق ہوگئی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت میں چونکہ خاندان والوں میں اس کی بیوی بھی شامل ہے،لہذا اس کی بیوی کو طلاق ہوگئی ہے،بیوی کا نام صراحتا لینا ضروری نہیں ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی:" وليس منه نساء العالم أو الدنيا طوالق، فلا تطلق امرأته، بخلاف نساء هذه البلدة ،أو هذه القرية طوالق، وفيها امرأته، طلقت."
(البحر الرائق:3/272،دار الكتاب الإسلامي)
وفی الفتاوی الہندیۃ:"ولو قال نساء هذه البلدة،أو هذه القرية طوالق ،وفيها امرأته ،طلقت،كذا في فتاوى قاضي خان." (8/143)