021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ٹالران ٹوکن (Tolron Token)کمپنی کا حکم
71277شرکت کے مسائلمعاصر کمپنیوں کے مسائل

سوال

سوال:ایک کمپنی جس کا نامTolron Tokenہے، اس کمپنی کے بارے میں رہنمائی چاہیے۔ کمپنی کا طریقہ کار مندرجہ ذیل ہے۔

1۔ یہ ایک سرمایہ کاری کی کمپنی ہے۔ اور یہ کمپنیBitcoin, Forex Exchange, اور Sharesمیں تجارت کرتی ہے، اور اسی سے منافع کما کر تقسیم کرتی ہے۔ اس کمپنی کا تعلق New York امریکہ سے ہے۔ 

2۔ اس کمپنی میں 10 ڈالر سے 2000ڈالر تک سرمایہ لگایا جا سکتا ہے۔

3۔ کمپنی ہمیں سرمائے پر 200 دن (9 ماہ) ہر ہفتے پیر سے جمعہ تک منافع دیتی ہے، جو ماہانہ (5دن×4 ہفتے)  20، 21 یا 22 دن بن جاتے ہیں، جو روزانہ کے 1.45%سے 2.00%منافع دیتی ہے(جو فکس نہیں ہے)

4۔ کمپنی منافع نکلواتے وقت 10% کاٹ دیتی ہے(اپنے کمیشن کی صورت میں)

5۔ جب ہم میں سرمایہ لگاتے ہیں  تو جو سرمایہ لگانے والا ہوتا ہے۔ اسے اپنے سرمایہ کا %10 اسی وقت منافع کی صورت میں مل جاتا ہے۔ اور 20% اس کو ملتا ہے جو بندہ اس کو سرمایہ لگانے میں راضی کرتا ہے یا اس پر تیار کرتا ہے۔

6۔  اگر اس کمپنی میں کوئی شخص 1 لاکھ روپے لگاتا ہے تو کمپنی اس کو تقریبا ریشو کے حساب سے 1.45%سے 2.0%جو ماہانہ 30000سے33000 دیتی ہے (یہ فکس نہیں ہے)

7۔ کمپنی میں جو سرمایہ لگایا جاتا ہے، وہ 9 ماہ تک نہیں نکلوایا جا سکتا ہے، اور اس کو یہ 9 ماہ آمدنی ملتی رہتی ہے، اور لگایا ہوا سرمایہ منافع کی صورت میں اسے 9 ماہ میں وصول ہوجاتا ہے۔

8۔ گزارش ہے کہ کیا اس ادارے میں سرمایہ کاری کرنا درست ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس کمپنی کا کاروبار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں، جسکی وجوہات درج ذیل ہیں۔

1۔نفع  کی تعیین کا طریقہ کار ROI(Return on investment)کی بنیاد پر ہے,، جس کامطلب یہ ہے کہ نفع لگائے ہوئےسرمایہ کا فیصدی  حصہ ہے۔جبکہ نفع کی اس طریقے سے تعیین کرنا درست نہیں، اور اس سے عقد شرکت فاسد ہو جاتا ہے ۔ چنانچہ اس  سےحاصل ہونے والا نفع جائز نہیں ہوگا۔ 

2۔ کمپنی اصل رقم واپس کرنے کی بجائے نفع کی صورت میں تمام رقم اور اس پر زائد نفع دیتی ہے۔ اس طرح کمپنی اصل رقم بہر حال واپس کرتی ہے۔ چنانچہ اس رقم پر ملنے والا زائد نفع قرض پر سود ہے اور ناجائز ہے۔

3۔کمپنی کا بنیادی کاروبار بٹ کوائن کی تجارت ہے،جس کی شرعی حیثیت کی تعیین ابھی تک زیر تحقیق ہے، اور حتمی بات طے ہونے تک اس کی آمدن سے اجتناب ضروری ہے۔

4۔    فاریکس  ٹریڈنگ میں بھی کرنسی کی خرید وفروخت کے احکام کی رعایت نہیں رکھی جاتی ،لہذا اس سے حاصل ہونے والی آمدن بھی جائز نہیں ہوگی۔ مزید یہ کہ ایک شریک کا نفع دوسرے شریک کو لانے کے ساتھ  بھی جڑا ہوا ہے، جو کہ ملٹی لیول  مارکیٹنگ کی صورت ہے، جب کمپنی کا بنیادی کاروبار درست نہیں تو اس کے ممبر بنانے پر ملنے والی آمدن بھی درست نہیں۔  چنانچہ اس کمپنی میں سرمایہ لگانامتعدد مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے درست نہیں، اس سے اجتناب ضروری ہے۔

حوالہ جات
البناية شرح الهداية (4/ 106)
عن ابن عمر - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - عن النبي - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قال: «الحلال بين والحرام بين، ودع ما يريبك إلى ما لا يريبك»
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (6/ 86)
شرطا أن يكون لأحدهما مائة درهم من الربح أو أقل أو أكثر والباقي للآخر لا يجوز، والمضاربة فاسدة؛ لأن المضاربة نوع من الشركة، وهي الشركة في الربح، وهذا شرط يوجب قطع الشركة في الربح
الاختيار لتعليل المختار (3/ 17)
قال: (ولا يجوز أن يشترطا لأحدهما دراهم مسماة من الربح) ; لأنه قد لا يربح ما سميا أو يربح ذلك لا غير فتبطل الشركة فكان شرطا مبطلا للشركة فلا يجوز.
 

ذاہب حنان

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

24/01/2021

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ذاہب حنان بن محمد رمضان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب