021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نذر پوری کرنے اور کفارہ یمین میں اختیار کی ایک صورت کا حکم(اگر کسی بھی مطلقہ سے نکاح کیا تو میں نذر کے دو کروڑ روپے ادا کروں گا ، تو شادی کرنے کی صورت میں دو کروڑ روپے ادا کرنے ہوں گے؟)
74809قسم منت اور نذر کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں نے نذر مانی تھی  کہ میں نے  اگر کسی بھی مطلقہ  سے نکاح کیا یا کسی بھی طرح سے اس کو نکاح میں لایا تو  میں نذر کے دو کروڑ روپے ادا کروں گا ، اب اگر میں نے مطلقہ سے شادی کرلی یا مستقبل میں کرنا چاہوں تو کیا میں دو کروڑ روپے ادا کروں گا ، یعنی اس صورت میں کیا دو کروڑ روپے کی ادائیگی لازم ہوگی یا کوئی اور صورت ممکن ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسوؤلہ میں  نذر ماننے  والے کی مراد، خود کو مطلقہ کے ساتھ نکاح کرنے سے روکنا ہے، اس صورت میں اگر آپ نے مطلقہ خاتون سے شادی کرلی تو ا ٓپ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ آپ چاہیں تو نذر پوری کریں اور دو کروڑ روپے صدقہ کریں اور چاہیں تو قسم کا کفارہ ادا  کریں ۔ قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دیں یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے برابر گندم یا جو وغیرہ دے دیں یا اس کی قیمت دے دیں ، یا دس فقیروں کو ایک ایک  جوڑا کپڑے کا دے دیں۔اگر کھلانے ، قیمت دینے اور کپڑا دینے  کی استطاعت نہ رکھتے ہوں   تو  تین دن مسلسل روزے رکھیں۔

حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (3/ 110)
وإن كان لا يراد كونه قيل يجب عليه الوفاء بالنذر وقيل يجزيه كفارة اليمين إن شاء وإن شاء أوفى بالمنذور وهو الصحيح رجع إليه أبو حنيفة - رضي الله عنه - قبل موته بثلاثة أيام وقيل بسبعة.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 738)
(ثم إن) المعلق فيه تفصيل فإن (علقه بشرط يريده كأن قدم غائبي) أو شفي مريضي (يوفي) وجوبا (إن وجد) الشرط (و) إن علقه (بما لم يرده كإن زنيت بفلانة) مثلا فحنث (وفى) بنذره (أو كفر) ليمينه (على المذهب) لأنه نذر بظاهره يمين بمعناه فيخير ضرورة.
{ لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُمُ الْأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (89) } [المائدة: 89، 90]

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

۰۲/جمادی الاولی۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب