71739 | سود اور جوے کے مسائل | سود اورجوا کے متفرق احکام |
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرا ایک پلاٹ ہے لیکن اس کی تعمیرات کےلئے سرمائے کی ضروت ہے، آج کل وزیر اعظم کی طرف سے ہاؤسنگ اسکیم لانچ کی گئی ہے،کیا مجھ جیسے شخص کے لئےجس کے پاس تعمیرات کے لئے سرمایہ بلکل نا ہو اور کرائے کے گھر میں رہنے کی وجہ سے قرض بھی چڑ ھ جاتا ہو تو کیا میرے لئے یہ اسکیم لینا جائز ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
گھر کی تعمیریا کسی بھی ٖضرورت کے لئے سودی قرضہ لینا جائز نہیں ہے جبکہ وزیراعظم پاکستان نے ہاؤسنگ سیکٹر میں
مراعات کے لئے جس ہاؤسنگ اسکیم کا اعلان کیاہے اس کے تحت پانچ مرلہ مکان کے لیے شرحِ سود پانچ فیصد جبکہ10 مرلہ مکان کے لیے سود کی شرح 7 فیصد رکھی گئی ہے لہذا یہ اسکیم لینا جائز نہیں ہے۔
البتہ اسلامی بینک مفتیانِ کرام کی نگرانی میں سود کے بجائے اسلامی طریقہ ہائے تمویل( اسلامک موڈ آف فائناس) جیسےشرکت ِ متناقصہ (ڈمنشنگ مشارکہ ) کو استعمال کرتے ہوئے یہ اسکیم فراہم کر رہے ہیں لہذا صرف اسلامی بینک کے واسطہ سے اس اسکیم کو لینا جائز ہے۔
حوالہ جات
مجلة مجمع الفقه الإسلامي (13/ 873)
الشركة المتناقصة إحدى أدوات الاستثمار القصيرة الأجل كـ المرابحة والسلم والاستصناع والإجارة المنتهية بالتمليك، وهي أداة ناجحة تنقذ المتعاملين من التورط في الربا وغيره من المحرمات شرعا.وهي التي يتفق فيها الشريكان على إمكان التنازل من أحد الطرفين عن حصته في المشاركة للطرف الآخر، إما دفعة واحدة، أو على دفعات بحسب شروط متفق عليها. ويظل فيها كل شريك متمتعا بحقوقه، ملتزما بجميع التزاماته، إلى أن يتم الخروج من الشركة.ومشروعيتها واضحة، لأنها لا تتصادم مع أصول الشريعة أو نصوصها، ولا تتعارض مع مقتضى العقد، وتحقق مصلحة للمتعاقدين دون إضرار، ما دامت قائمة على التراضي، دون معارضة لشيء من أحكام الشرع.
مصطفی جمال
دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی
۳۰/۶/۱۴۴۲
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |