75228 | طلاق کے احکام | طلاق کے متفرق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
میں تمہیں طلاق دیتا ہوں
میں تمہیں طلاق دیتا ہوں
میں تمہیں طلاق دیتا ہوں
اگر کوئی یہ الفاظ میسیج میں لکھ کر بیوی کو بھیجے اور میسیج سینڈنگ فیلڈ (Sending Failed) ہو جائے، پھر وہ ریسینڈ (Resend) کرے، تب بھی میسیج سینڈ نہ ہو۔ لیکن اب وہ طلاق نہ دینا چاہتا ہو، کیا اس صورت میں طلاق واقع ہو گئی ہے یا نہیں؟
o
اگر شوہر اپنی بیوی کے نمبر پر موبائل میں میسیج کے ذریعے طلاق کے الفاظ لکھ دے اور نیت بھی طلاق دینے کی ہی ہو تو اس سے طلاق واقع ہو جائے گی، اس کا بیوی تک پہنچنا ضروری نہیں اور جتنے الفاظ لکھے جائیں گے اتنی ہی طلاقیں واقع ہونگی۔ بعد میں شوہر اس سے رجوع بھی کر لے، پھر بھی یہ رجوع صحیح نہیں ہوگا۔
مذکورہ صورت میں بیوی پر تین طلاق واقع ہو گئی ہیں اور وہ مغلظہ ہو گئی ہے ۔ جس دن وہ میسیج لکھا گیا تھا، اس دن سے عدت کو بھی شمار کیا جائے گا۔
حوالہ جات
قال اللہ تعالی: فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُۥ مِنۢ بَعۡدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوۡجًا غَيۡرَهُ. ۥۗ (البقرۃ: 230)
روی البخاری عن عائشة، أن رجلا طلق امرأته ثلاثا، فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم: أتحل للأول؟ قال: لا، حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول. (صحیح البخاری: 5261)
قال جمع من العلماء رحمھم اللہ تعالی : (الفصل السادس في الطلاق بالكتابة) الكتابة على نوعين مرسومة وغير مرسومة...... وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو، ثم المرسومة ....إن أرسل الطلاق بأن كتب أما بعد فأنت طالق، فكلما كتب هذا، يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة. (الفتاوی الھندیۃ: 1/378)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: قوله: ( كتب الطلاق إلخ) قال في الهندية: الكتابة على نوعين: مرسومة وغير مرسومة..... وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو...قوله: (طلقت بوصول الكتاب) أي إليها ولا يحتاج إلى النية في المستبين المرسوم، ولا يصدق في القضاء أنه عنى تجربة الخط، بحر. (رد المحتار: 3/246)
عبدالعظیم
دارالافتاء، جامعۃالرشید ،کراچی
01/جمادی الثانیہ 1443 ھ
n
مجیب | عبدالعظیم بن راحب خشک | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |