76730 | زکوة کابیان | مستحقین زکوة کا بیان |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا آنے والے سال کی زکوۃ اس سال پہلے سے ادا کر سکتے ہیں، کیااس سے زکوۃ ادا ہو جائے گی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر کوئی شخص سال پورا ہونے سے پہلے زکوۃ کی ادائیگی کرنا چاہے تو کرسکتا ہے، شرعاً اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔سا ل پورا ہونے پر زکوۃ کا حساب کر کے جتنی رقم باقی ہو اد کر لی جائے، اگر زیادہ ادا کر چکا ہو تو اگلے سال کی زکوۃ میں اس کو شمار کیا جائے۔
حوالہ جات
کذا فی التاتارخانیہ:
ویجوز تعجیل الزکاۃ قبل الحول إذا ملک نصابا عندنا، أخرج الترمذی عن علی أن العباس سأل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی تعجیل صدقتہ قبل أن تحل فرخص لہ فی ذلک. (3/184)
و في الهندية:
ويجوز تعجيل الزكاة بعد ملك النصاب، ولا يجوز قبله كذا في الخلاصة... كما يجوز التعجيل بعد ملك نصاب واحد عن نصاب واحد يجوز عن نصب كثيرة كذا في فتاوى قاضي خان.(1/176)
و في بدائع الصنائع:
وأما حولان الحول فليس من شرائط جوازأداءالزكاة عند عامة العلماء، وعند مالك من شرائط الجواز فيجوز تعجيل الزكاة عند عامة العلماء.( 2/50)
عبدالعظیم
دارالافتاء، جامعۃالرشید ،کراچی
08/رجب 1443 ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالعظیم بن راحب خشک | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |