76296 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | کرایہ داری کے جدید مسائل |
سوال
ایك شخص نے كرائے پر مكان لیا، مالكِ مكان سے معاہدےکے وقت یہ طے پایا كہ بجلی اور گیس كا بل كرائے میں شامل ہوگا، الگ سے نہیں لیا جائے گا، بعدمیں كبھی بل زیادہ آجاتا ہے تو مالكِ مكان كرایہ دار سے كہتا ہے كہ بل زیادہ آیا ہے، لہذا آپ بھی كچھ تعاون كریں تاكہ میں بل ادا كر سكوں، كیا شرعًا مالكِ مكان كرایہ دار سے تعاون مانگ سكتاہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جب کرایہ داری کے معاہدہ میں گیس ،بجلی کا بل کرایہ میں شامل رکھا گیا ہو اور اس بارے میں معاہدہ کے اندریا عرف میں مخصوص حالت کا استثناء شامل نہ ہو تو ایسی صورت میں مالک مکان کا اضافی بل مانگنا درست نہیں،بشرطیکہ کرایہ دار نے گیس،بجلی کا استعمال خلاف معاہدہ نہ کیا ہو۔
حوالہ جات
قال اللہ تعالی:{وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا } [الإسراء: 34]
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
یکم شعبان۱۴۴۳ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |