021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مرحوم بھائی بہنوں کی اولاد کے درمیان ترکہ کی تقسیم
78363میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ہمارے والد صاحب کا انتقال 1987ء میں ہوا، انہوں نے ایک پلاٹ چھوڑا،دو بھائیوں کا انتقال 2016ء اور ایک بہن کا انتقال 2022ء میں ہوا، ان بھائی بہنوں کے بیوی بچے موجود ہیں، جن میں سےپہلے بھائی کے ورثاء میں ایک بیوہ اور تین بیٹے ہیں، دوسرےبھائی کے ورثاء میں ایک بیوہ، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، مرحوم بہن کے پسماندگان میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، بہن کے شوہر کا انتقال پہلے ہی  ہو چکا ہے، سوال یہ ہے کہ اس پلاٹ میں سے ان بھائی اور بہن کو ملنے والا حصہ ان کے ورثاء میں کس طرح تقسیم ہو گا؟ جبکہ ان بھائیوں اور بہن کے انتقال کے وقت ان کے والدین،  دادا دادی اور نانی میں سے کوئی بھی حیات نہیں تھا، بلکہ ان کا انتقال ان کی وفات سے پہلے ہی ہو چکا تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 آپ کے پہلےمرحوم بھائی نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا چھوٹا بڑا جوساز وسامان چھوڑا ہےاوران کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب ہو، يہ  سب ان کا ترکہ ہے۔اس میں سے سب سے پہلے ان کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالے جائیں ، اس کے بعد ان کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنے اور کل ترکہ کے ایک تہائی کی حد تک ان کی جائز  وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس کو  چوبيس (24) حصوں میں برابر تقسيم كر كے مرحوم کی بیوہ کو تین (3)حصے اورہربیٹے کوسات(7) حصے دے  دیے جائیں، تقسیم ِ میراث کا نقشہ ملاحظہ فرمائیں:

نمبر شمار

ورثاء

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

بيوه

3

12.5%

2

بیٹا

7

29.166%

3

بیٹا

7

29.166%

4

بیٹا

7

29.166%

اس کے آپ کے دوسرےبھائی کا جب انتقال ہوا تو انہوں نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا چھوٹا بڑا جوساز وسامان چھوڑا ہےاوران کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب ہو، يہ  سب ان کا ترکہ ہے۔اس میں سے سب سے پہلے ان کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالے جائیں ، اس کے بعد ان کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنے اور کل ترکہ کے ایک تہائی کی حد تک ان کی جائز  وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس کو  چاليس(40) حصوں میں برابر تقسيم كر كے مرحوم کی بیوہ کو پانچ (5)حصے،ہربیٹے کو  چوده (14) حصے  اور بیٹی کو سات(7) حصے دے  دیے جائیں، تقسیم ِ میراث کا نقشہ ملاحظہ فرمائیں:

نمبر شمار

ورثاء

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

بيوه

5

12.5%

2

بیٹا

14

35%

3

بیٹا

14

35%

4

بیٹی

7

17.5%

اس کے بعد جب آپ کی بہن کا انتقال ہوا تو انہوں نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا چھوٹا بڑا جوساز وسامان چھوڑا ہےاوران کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب ہو، يہ  سب ان کا ترکہ ہے۔اس میں سے سب سے پہلے ان کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالے جائیں ، اس کے بعد ان کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنے اور کل ترکہ کے ایک تہائی کی حد تک ان کی جائز  وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس کوچھ(6) حصوں میں برابر تقسيم كر كے ہربیٹےکو دو(2)حصے اورہربیٹی کو ایک(1) حصے دے  دیا جائے، تقسیم ِ میراث کا نقشہ ملاحظہ فرمائیں:

نمبر شمار

ورثاء

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

بيٹا

2

33.333%

2

بیٹا

2

33.333%

3

بیٹی

1

16.666%

4

بیٹی

1

16.666%

حوالہ جات
      القرآن الکریم : [النساء/11]
       يوصيكم اللَّه في أَولَادكم للذكَر مثل حظ الأنثيينِ.
      السراجی فی المیراث:(ص:19)، مکتبۃ البشری:
وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان للإثنین فصاعدا، ومع الابن للذکر مثل حظ الأنثیین وھو یعصبھن.
 

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

5/جمادى الاخرى 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب