86501 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
میراث کے گھر پر ٹین چھتیں تھیں جو مرحومہ والدہ کی تھیں۔ ایک بھائی نے دوسرے بھائی کی اجازت کے بغیر یہ چھتیں بیچ دیں اور ان کے پیسے خود خرچ کر لیے۔ دوسرے بھائی کو کچھ نہیں دیا۔ تو کیا یہ جائز ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر کوئی شخص وراثتی اشیاء میں سے کوئی چیز، جیسے کہ مذکورہ ٹین کی چھتیں، دوسرے وارثوں کی اجازت کے بغیر بیچ دے اور اس کی قیمت خود استعمال کرے، تو یہ عمل شرعاً ناجائز ہے۔وراثتی جائیداد تمام ورثاء کی مشترکہ ملکیت ہوتی ہے، اور اس میں کسی بھی قسم کی تصرف (بیچنا، ہبہ کرنا، یا استعمال کرنا) تمام ورثاء کی رضامندی کے بغیر جائز نہیں۔لہٰذا، وہ بھائی جس نے یہ چھتیں فروخت کیں اور اس کی رقم خود خرچ کی، اس پر لازم ہے کہ وہ دوسرے بھائیوں کو ان کا حصہ ادا کرے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو وہ گناہگار ہوگا اور اس پر توبہ کے ساتھ ساتھ مالی حق کی ادائیگی بھی لازم رہےگی۔
حوالہ جات
فی العالمگیریة:
ولا يجوز لأحدهما أن يتصرف في نصيب الآخر إلا بأمره۔"(کتاب الشرکہ ،ج:2،ص:301،ط:رشیدیہ)
فی درر الحکام:
(كل واحد من الشركاء في شركة الملك أجنبي في حصة الآخر و لا يعتبر أحد وكيلا عن الآخر فلذلك لا يجوز تصرف أحدهما في حصة الآخر بدون إذنه.
فی سنن الکبری للبیھقی:
عن سمرة بن جندب قال قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم : علی الید ما اخذت حتی تؤدیہ (باب رد المغصوب اذا کان باقیا، ج سادس ،ص ١٥٨،نمبر١١٥١٩)
سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
20/7/1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |