83647 | طلاق کے احکام | تین طلاق اور اس کے احکام |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
میں مسمی سلمی بی بی ولد اللہ داد( مرحوم) یہ اقرارکرتی ہوں کہ 2023 میں میرے شوہرغلام باقرنے مجھے زبانی کلامی گھریلوجھگڑوں اوراپنے گھر والوں کی باتوں میں آکراپنے ہوش وحواس میں ایک طلاق دی تھی اورپھرپانچ مہینوں کے بعددو اورطلاقیں دیں ،مجھے میرے شوہر غلام باقرنے کہا کہ سلمی بی بی ولد اللہ داد(مرحوم)! "میں نے اپنے ہوش وحواس میں آپ کو طلاق دی ،ایک طلاق پہلے دی اوردو اب دیں،اب آپ مجھے سے آزاد ہو"جناب میرے اس طلاق کے گواہ میں خود ہوں اورمیرے بڑے بھائی محمد دانش بلوچ ولد اللہ داد مرحوم ہیں،مجھے پوچھنایہ ہےکہ
کیا مجھے طلاق ہوئی ہے یانہیں اگرہوئی ہے توکتنی ہوئی ہے؟اس بارے میں مجھے فتوی دیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرپہلی طلاق کے بعد آپ کے شوہرنے رجوع کرلیاتھا یا آپ دونوں میں میاں بیوی والاتعلق اس کے بعد بھی رہا تھا اورپھراس کےبعد پانچ ماہ گزرنے پراس نے دو اورطلاقیں دی ہے تو پھر مسئولہ صورت میں مجموعی طورپرتین طلاقیں ہوکرحرمتِ مغلظہ ثابت ہوگئی ہے،اب آپ میاں بیوی میں نہ رجوع ہوسکتاہے اورنہ ہی حلالہ کے بغیر نیا نکاح۔
حوالہ جات
وفی القران المجيد[البقرة: 230]:
{ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ }
وفی احکام القرآن للشيخ ظفر احمد العثماني(۱/۵۰4)
قوله تعالي: فان طلقها فلا تحل له حتي تنکح زوجا غيره اي انه اذا طلق الرجل امرأته طلقة ثالثة بعد ما ارسل عليها الطلاق مرتين فانها تحرم عليه حتي تنکح زوجا غيره اي حتي يطأها زوج اخر في نکاح صحيح.
وفی سنن ابن ماجة (ج 2 / ص 152)باب من طلق ثلاثا في مجلس واحد 2024 :
حدثنا محمد بن رمح . أنبأنا الليث بن سعد ، عن إسحاق بن أبى فروة ،عن أبى الزناد ، عن عامر الشعبى قال : قلت لفاطمة بنت قيس :حدثينى عن طلاقك . قالت : طلقني زوجي ثلاثا ، وهو خارج إلى اليمن فأجاز ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم .
الفتاوى الهندية (ج 10 / ص 196):
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير ويشترط أن يكون الإيلاج موجبا للغسل وهو التقاء الختانين هكذا في العيني شرح الكنز .أما الإنزال فليس بشرط للإحلال.
وفی بدائع الصنائع (3 / 187):
وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل { فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره } وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.
سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
1445/10/16ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |