84079 | سود اور جوے کے مسائل | انشورنس کے احکام |
سوال
کسی بھی بینک سے انشورنس پالیسی لینا کیسا ہے؟ اورشریعت اس کا کیا حکم بتاتی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مروجہ روایتی انشورنس اداروں سےبراہ راست یاکسی سودی بینک کے واسطہ سے انشورنس پالیسی لینا جائز نہیں، اس لیے کہ یہ سود اورجوےیاغررکا مجموعہ ہے،چنانچہ اس میں متعلقہ ادارےیابینک کو دی جانے والی رقم قرض ہوتی ہے،جس پرمتعلقہ ادارہ یا بینک متوقع حادثہ کی صورت میں نقصان کی تلافی کےلیےنقدرقم دیتی ہےاورمتوقع حادثہ پیش نہ آئے تو بعض صورتوں میں اصل رقم بھی ڈوب جاتی ہےلہذا تمام رقم ڈوب بھی سکتی ہے اور زیادہ بھی مل سکتی ہے اور یہی جوااورسود کا مجموعہ ہےاوربعض صورتوں(یعنی بیمہ زندگی) میں معینہ مدت میں متوقع حادثہ(موت) پیش نہ آنے کی صورت میں متعلقہ ادارہ اصل رقم بمع سود واپس کرتی ہےاوراس صورت میں اگرچہ جوا نہیں ہوتا،لیکن سود کے ساتھ غرر بھی پایا جاتا ہے، یعنی معاملہ میں ایسی جہالت ہے کہ معلوم نہیں کہ کتنی رقم واپس ملےگی؟ہوسکتا ہے اصل رقم بمع مقررہ سود کے مل جائے اور ہوسکتا ہے کہ حادثے کی صورت میں زیادہ رقم مل جائے۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۴ ذی الحجہ۱۴۴۵ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |