85477 | شرکت کے مسائل | شرکت سے متعلق متفرق مسائل |
سوال
ہم دو دوست پہلے ٹورزم کا کام کیا کرتے تھے،پھر ہم نے اپنے ساتھ ایک اور لڑکے کو بھی شامل کرلیا جو ہمارے ساتھ کام کرنے لگا۔
پھر اس کے ساتھ ہم نے رئیل اسٹیٹ کا کام بھی شروع کردیا،جس میں شروع میں میں نے انویسمنٹ کی اور طے کیا کہ اگر ماہانہ ایک لاکھ نفع ہوگا مثلا تو ہم تینوں اس کا دس دس فیصد لیں گے،جبکہ بقیہ ستر فیصد کمپنی میں رہے گا،پھر نفع ہی میں سے میں نے اپنا انویسٹ کیا ہوا پیسہ واپس لے لیا،دو سال اسی طرز پر کام چلتا رہا،اب تیسرا بندہ کام چھوڑ کر چلا گیا ہے،کیا کمپنی کے موجودہ اثاثوں میں سے اس کا حق تیسرا حصہ بنتا ہے؟
تنقیح: سائل نے بتایا کہ ٹورزم کمپنی کا صرف تمہید کے طور پر ذکر ہے،اصل سوال اسٹیٹ کے کام کے حوالے سے ہے،سائل نے جو رقم لگائی تھی وہ اس کام کے لئے آفس وغیرہ کی تیاری میں لگائی تھی جو بعد میں اس نے نفع میں سے نکال لی اور یہ رقم اس دس فیصد نفع کے علاوہ تھی جو تینوں شریک ماہانہ لیا کرتے تھے،تیسرے شریک کے علیحدہ ہونے کے بعد رقم کی صورت میں جو نفع موجود ہے،سوال اس سے متعلق ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت شرکت اعمال کی ہے جس میں نفع طے شدہ فیصدی تناسب سے شرکاء کے درمیان تقسیم ہوتا ہے،چونکہ آپ لوگوں نے اس کام کے ذریعے حاصل ہونے والے نفع کے حوالے سے یہ طے کیا تھا کہ تینوں شرکاء برابر کے حصہ دار ہوں گے،البتہ کل ہونے والے نفع میں سے ہر شریک ماہانہ صرف دس فیصد وصول کرے گا،جبکہ بقیہ نفع کمپنی میں جمع ہوتا رہے گا،لہذا کمپنی میں جمع شدہ نفع بھی تینوں شرکاء کے درمیان برابر تقسیم ہوگا،یعنی کام سے علیحدگی اختیار کرنے والے شریک کو کمپنی میں موجود نفع میں سے تیسرا حصہ دیا جائے گا۔
نیز آفس کے فرنیچر وغیرہ پر جس شریک نے اپنا پیسہ لگایا تھا چونکہ وہ اس رقم کو مشترکہ نفع میں سے وصول کرچکا ہے،اس لئے اب آفس میں موجود سامان میں بھی تینوں شریک برابر کے حصہ دار ہوں گے۔
حوالہ جات
"بدائع الصنائع " (13/ 72):
"( وأما ) الشركة بالأعمال : فهو أن يشتركا على عمل من الخياطة ، أو القصارة ، أو غيرهما فيقولا : اشتركنا على أن نعمل فيه على أن ما رزقﷲ عز وجل من أجرة فهي بيننا ، على شرط كذا" .
"رد المحتار" (17/ 104):
"( ويكون الكسب بينهما ) على ما شرطا مطلقا في الأصح؛ لأنه ليس بربح بل بدل عمل فصح تقويمه ( وكل ما تقبله أحدهما يلزمهما ) وعلى هذا الأصل ( فيطالب كل واحد منهما بالعمل ويطالب ) كل منهما ( بالأجر ويبرأ ) دافعها ( بالدفع إليه ) أي إلى أحدهما ( والحاصل من ) أجر ( عمل أحدهما بينهما على الشرط ) ولو الآخر مريضا أو مسافرا أو امتنع عمدا بلا عذر؛ لأن الشرط مطلق العمل لا عمل القابل : ألا ترى أن القصار لو استعان بغيره أو استأجره، استحق الأجر. بزازية".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
14/جمادی الاولی1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |