03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
Pocket Optionمیں Quick Trading کا حکم
85777سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

ایک ٹریڈنگ  App ہے جس کا نام Pocket Option ہے۔ اس کے اندر ٹریڈنگ کے کچھ آپشن ہیں، مثلا Shares Trading ، اس کا مسئلہ  تو مجھے معلوم ہے اور ایک ہے MT4 ،   MT5،  اس میں آپ ٹریڈنگ کریں،  اگر آپ کو فائدہ ہوا  تو آپ کی مرضی ٹریڈنگ جاری رکھیں یا بند کریں اور اگر نقصان ہو تو آپ اسے تین چار دن تک جاری رکھ  سکتے ہیں کہ جب  تک آپ کا  فائدہ نہ ہو ، یعنی اس میں کوئی مدت معلوم نہیں۔ اس میں ایک Quick Trading ہے، اس  تیسری صورت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ تفصیل سے وضاحت کیجیے؟ جزاک اللہ خیرا ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یاد رہے کہ Pocket Option میں Quick Trading   حقیقت میں ٹریڈنگ نہیں  ہے،  بلکہ ایک طریقہ کا جوا ہے ، اس  میں   آپ  حق یا ٹکٹ خرید کر  صرف یہ پیش گوئی کرتے ہیں کہ اثاثے ایک خاص وقت کے بعد بڑھے گی یا کم ہوگی، مثلا ہزار پاکستانی روپے کی ایک  حق یا ٹکٹ خرید لی  اور آپ نے پیش گوئی کردی کہ اس وقت ایک ڈالر کی قیمت 280 پاکستانی روپے ہے  اور  پانچ منٹ کے بعد ایک ڈالر کی قیمت280 سے  زیادہ ہوگی یا اس سے  کم ہوگی  ، اگر آپ کی پیش گوئی  درست ثابت  ہو یعنی قیمت 280 روپے سے بڑھ گئی یا کم ہوگئی ، تو  آپ کو اپنا سرمایہ(ہزار پاکستانی روپے) بھی ملے گا اور  اس کے ساتھ 80% منافع یعنی 800 مزید بھی  ملے گا   اور اگرپیش گوئی  غلط  ہوتو آپ اپنی پوری سرمایہ کاری (ہزار روپے)کھودیتے ہیں۔

مذکورہ  تفصیل کی رو سے چونکہ Quick Trading  میں حقیقی اثاثے کی خرید و فروخت  نہیں ہوتی، بلکہ صرف قیمت کی پیش گوئی ہوتی ہے، لہذا یہ قمار(جواGambling ) اور غرر(Uncertainty) پر مشتمل ہونے کی بناء پر ناجائز اور حرام ہے۔

حوالہ جات

قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ: (ولا بأس بالمسابقة في الرمي والفرس) والبغل والحمار... (والإبل و) على (الأقدام) لأنه من أسباب الجهاد فكان مندوبا ، وعند الثلاثة لا يجوز في الأقدام أي بالجعل، أما بدونه فيباح في كل الملاعب، كما يأتي. (حل الجعل) ...(إن شرط المال) في المسابقة  (من جانب واحد ، وحرم لو شرط) فيها (من الجانبين) لأنه يصير قمارا.

قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: قوله:( لأنه يصير قمارا) لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي  القمار قمارا ؛لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه، وهو حرام بالنص، ولا كذلك إذا شرط من جانب واحد؛ لأن الزيادة والنقصان لا تمكن فيهما بل في أحدهما تمكن الزيادة، وفي الآخر الانتقاص فقط فلا تكون مقامرة ؛لأنها مفاعلة منه. (رد المحتار :6/ 403)

احسان اللہ

دار الافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی

/29جمادی الاولی1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ بن سحرگل

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب