86415 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ہمارے والدمرحوم نور محمد نے دو شادیاں کی ،پہلی شادی خیرالنسا سے،دوسری شادی رحمت بی بی سے کی (جوکہ ہماری والدہ ہے) تھی ۔ہمارےوالدنورمحمدکی وفات کےکچھ عرصہ کےبعد رحمت بی بی نے دوسری شادی کر لی۔نور محمد کے ترکے میں زرعی زمین اور ایک عدد مکان تھا،اس وقت نور محمد کے جتنے بھی وارثین تھے، سوائے ہماری والدہ رحمت بی بی کےبقیہ سب ورثاءکو اپنا اپنا حصہ دیا گیا،ان کو حصہ دینے سے انکار کیا گیا اوریہ ظاہر کیا گیا کہ اب رحمت بی بی نے دوسری شادی کر لی ہے،لہذا اس کا کوئی حصہ نہیں، اور انہیں مکان سےبھی بے دخل کیا گیا،وہ مکان ہمارے ایک سوتیلےبھائی نے قبضہ کر لیا ہے۔براہ کرم ہمیں شرعی لحاظ سے بتلائیں کہ رحمت بی بی اپنے سابق مرحوم شوہر نور محمد کے ترکے میں حصہ دارہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح رہے کہ شوہر کے انتقال اور عدتِ وفات گزارنے کے بعد دوسرانکاح کرنے سے عورت سابق مرحوم شوہر کی میراث سے محروم نہیں ہوتی، بلکہ اسے بدستور میراث میں حصہ ملےگا۔لہذاصورت مسئولہ میں رحمت بی بی دوسری شادی کرنے کی وجہ سےنور محمد کی میراث سے محروم نہ ہوگی اور انہیں نور محمد کی میراث میں سے حصہ ملے گا۔
حوالہ جات
وقال تعالي:وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم. (النساء:12)
«الفتاوى العالمكيرية = الفتاوى الهندية» (6/ 450):
«وأما الاثنان من السبب فالزوج والزوجة فللزوج النصف عند عدم الولد وولد الابن، والربع مع الولد أو ولد الابن وللزوجة الربع عند عدمهما والثمن مع أحدهما، والزوجات والواحدة يشتركن في الربع والثمن وعليه الإجماع، كذا في الاختيار شرح المختار.»
مہیم وقاص
دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
13/رجب /1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | مہیم وقاص بن حافظ عبد العزیز | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |