03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ذاتی کمائی کے کاروبار میں بھائی کاحصہ
86967خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

سوال : ہم صرف دو بھائی ہیں  ۔ والد صاحب کے گھر میں سب اکٹھے رہتے ہیں ۔میں نے سعودی عرب میں 8 سال محنت مزدوری کرکے پہلے 3سال والد صاحب کا قرض ادا کیا ۔  اس کے بعد ایک کاروبار میں حصہ لیا اور باقی سالوں  کی ذاتی کمائی اس کاروبار میں لگائی ۔  اب 7سال سے اس کاروبار کو چلا رہا ہوں ۔  کاروبار شروع کرنے سے  پہلے والد صاحب نے یہ وضاحت بھی کر دی کہ میں تمہارے ساتھ شریک نہیں ہوں۔ اس وقت والد صاحب اور بھائی کے پاس کوئی سرمایہ نہیں تھا اور نہ بڑے بھائی کی ذاتی کمائی اس کاروبار میں شامل ہوئی ۔ لیکن اب والد صاحب کہتے ہیں کہ بھائی کو کاروبار میں حصہ دو ، کیونکہ اس نے کاروبار کی نگرانی کی ہے،  حالانکہ اس نے تنخواہ بھی وصول کی ہے ۔ اب والد صاحب میرے بھائی کو زبردستی کاروبار میں شریک کرنا چاہتے ہیں۔  اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کرده بیان اگر واقعۃً درست اور مبنی بر حقیقت ہے تو شرعا آپ کے بھائی اس کاروبار میں شریک نہیں ہیں، اس لیے آپ کے والد صاحب کا آپ کے بھائی کو زبردستی کاروبار میں شریک کروانا  شرعا درست نہیں۔ اگر آپ اپنی طرف سے اپنے بھائی کو کاروبار میں شریک کرتے  ہیں، تو یہ آپ کی طرف سے احسان ہوگا، لیکن شرعا آپ پر لازم نہیں۔

حوالہ جات

قال العلامة ابن عابدين رحمه الله تعالى:لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي. (رد المحتار : 61/4 ) 
و قال أيضا: لأن الملك ما من شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص. (رد المحتار : 502/4 )

واجد علی
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
26/شعبان6144ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

واجد علی بن عنایت اللہ

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب