87153 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ہماری ایک رشتہ دار خاتون کے شوہر کا انتقال ہو گیا ہے۔ مرحوم کی میراث میں کل 32 کنال زمین شامل ہے۔ شوہر کے گھر والے مرحوم کی بیوہ کو 2 کنال زمین دینا چاہتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ مذکورہ 32 کنال زمین میں بیوہ کا شرعی حصہ کتنا بنتا ہے؟ واضح رہے کہ مرحوم کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی بیوی کو کل زمین کا آٹھواں حصہ ملے گا، لہٰذا اگر مرحوم شوہر کی اس خاتون کے علاوہ کسی اور خاتون سے کوئی اولاد نہیں ہے تو مذکورہ 32 کنال زمین میں بیوی کو 4 کنال زمین دینا شوہر کے گھر والوں پر لازم ہے۔واضح رہے کہ بیوی دیگر ورثہ کی طرح شرعی وارث ہوتی ہے، لہٰذا اسے محروم کرنا یا اس کا حصہ کم کرنا قطعاً جائز نہیں۔
حوالہ جات
قال اللہ تبارک و تعالٰی:﴿ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ الخ﴾ (ألنساء:(12
ترجمہ: اور تم جو کچھ چھوڑ کر جاؤ اس کا ایک چوتھائی ان (بیویوں) کا ہے، بشرطیکہ تمہاری کوئی اولاد (زندہ) نہ ہو۔ اور اگر تمہاری کوئی اولاد ہو تو اس وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو تم نے کی ہو، اور تمہارے قرض کی ادائیگی کے بعد ان کو تمہارے ترکے کا آٹھواں حصہ ملے گا۔(آسان ترجمہ قران:(252/1
أخرج الإمام البخاري رحمہ اللہ عن سالم، عن أبيه رضي اللہ عنہ، قال: قال النبي صلى اللہ عليه وسلم: من أخذ من الأرض شيئًا بغير حقه ،خسف به يوم القيامة إلى سبع أرضين.(البخاري:(439/2
و عن أنس قال : قال رسول اللہ صلى اللہ عليه و سلم : من قطع ميراث وارثه ،قطع اللہ ميراثه من الجنة يوم القيامة.( مشکوٰۃالمصابیح:926/2،بیروت(
جمیل الرحمٰن بن محمد ہاشم
دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
9رمضان المبارک1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | جمیل الرحمٰن ولدِ محمد ہاشم | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |