03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
 ایک مشت داڑھی رکھنے کا ثبوت
87161جائز و ناجائزامور کا بیانلباس اور زیب و زینت کے مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک مذہبی اسکالر ہے  ڈاکٹر علی قدر صاحب جو کہ شاگرد ہیں ڈاکٹر طاہر القادری صاحب منہاجی کے ان کا ایک کلپ میں نے سنا ہے جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ ڈاڑھی سے  متعلق کہ اس کی کوئی حد مقرر نہیں ہے شرعی طور پر نہ ہی عبارۃ النص سے اور نہ ہی اشارۃ النص اور نہ ہی اقتضاء النص سے یہ بات ملتی ہے ڈاڑھی کی جو عام حد بتائی جاتی ہے ایک مشت یہ ثا بت نہیں ہے۔ اب آپ سے میرا سوال ہے کہ اس کے بارے آپ شرعی طور پر میری رہنمائی فرما دیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قرآن وحدیث کے معانی ومفہوم اور خدائے  تعالی اور اس کے رسول کی مراد متعین کرنے میں سب سے  اہم چیز خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا عمل ہے،اس سے قطع نظر کرکے جو مراد ومفہوم  سمجھ لیا جائے،اس میں اکثر مغالطے پیش آتے ہیں،چنانچہ احادیث مبارکہ میں داڑھی  بڑھانے کا واضح حکم ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا عمل بھی داڑھی بڑھانے کا  تھا  ، تاہم  یہ بات بعض صحابہ سے ثابت ہے کہ ایک مشت تک داڑھی بڑھاتے تھے اور اس سے زائد کو کاٹ دیتے تھے، لہذا یہ کہنا درست نہیں کہ ایک  مشت داڑھی رکھنا کہیں سےثابت نہیں  ۔

حوالہ جات

أخرج الإمام مسلم في صحيحه (223/1)(رقم الحديث:261)من حديث عائشةقالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عشر من الفطرة: قص الشارب، وإعفاء اللحية، والسواك، واستنشاق الماء، وقص الأظفار، وغسل البراجم، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء " قال زكريا: قال مصعب: ونسيت العاشرة إلا أن تكون المضمضة زاد قتيبة.

أخرج الإمام البخاري في صحيحه (160/7)(رقم الحديث:5892)من حديث ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " خالفوا المشركين: وفروا اللحى، وأحفوا الشوارب " وكان ابن عمر: «إذا حج أو اعتمر قبض على لحيته، فما فضل أخذه".

أخرج الإمام أبو داود  في سننه (40/4)(رقم الحديث:2357)من حديث مروان -يعني ابن سالم المقفع- قال: رأيت ابن عمر يقبض على لحيته فيقطع ما زاد على الكف.

أخرج الإمام النسائى  في سننه (183/8)(رقم الحديث:5232)من حديث البراء قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا مربوعا عريض ما بين المنكبين، كث اللحية، تعلوه حمرة جمته إلى شحمتي أذنيه، لقد رأيته في حلة حمراء ما رأيت أحسن منه»

أخرج الإمام ابن أبي شيبة  في مصنفه (225/5)(رقم الحديث:25481)من حديث أبي زرعة، قال: «كان أبو هريرة يقبض على لحيته، ثم يأخذ ما فضل عن القبضة»

انس رشید ولد ہارون رشید

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

18/رمضان6 144ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

انس رشید ولد ہارون رشید

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب