021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کمیشن ایجنٹ کا جانبین سے معاملہ کرنا
77463اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

پراپرٹی کے کام میں عموما ایسے ہوتا ہے کہ بیچنے والے اور خریدار دونوں سے کل. مالیت کا 1 پرسنٹ فکس لیا جاتا ہے۔ آیا شرعی لحاظ سے ایسا کرنا درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر پراپرٹی کی خرید فروخت کا معاملہ جانبین خود کریں اور ایجنٹ صرف سہولت کارہو یعنی معاہدہ کے کاغذات تیار کرے اوردونوں پارٹیوں کی ملاقات کروائے تو ایسی صورت میں  عرف کے مطابق خریدار یا فروخت کنندہ میں سےکسی ایک سے کمیشن  لیناجائز ہے، اور پہلے سے طے کرکے دونوں سے بھی لینا جائز ہے،بشرطیکہ کمیشن کی رقم عدد یا فیصدکے لحاظ سے  مقرر ہو اور فروخت کی صورت میں قیمت فروخت میں سے ادائیگی شرط کے طور پر نہ ہو،بلکہ محض فیصدی تعیین اجرت کے طور پر ذکر ہو۔(فتاوی حقانیہ:ج۶،ص۳۱) اور اگر کمیشن ایجنٹ فروخت کنندہ کا نمائندہ اور وکیل بن کر خود عقدکرے تو ایسی صورت میں اس کے لیے صرف بائع سے اپنی اجرت لینا جائز ہے ،خریدار سے لینا جائز نہیں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 560)
وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف وتمامه في شرح الوهبانية.
 (قوله: فأجرته على البائع) وليس له أخذ شيء من المشتري؛ لأنه هو العاقد حقيقة شرح الوهبانية وظاهره أنه لا يعتبر العرف هنا؛ لأنه لا وجه له. (قوله: يعتبر العرف) فتجب الدلالة على البائع أو المشتري أو عليهما بحسب العرف جامع الفصولين.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۷محرم۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب