03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایزی پیسہ” ایک روپیہ گیم” میں حصہ لینے کا حکم
84342سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

ایزی پیسہ" ایک روپیہ گیم "میں حصہ لے سکتے ہیں ، نیز جو انعام نکلے اس بارے میں کیا حکم ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایزی پیسہ ایپ پر ون روپیہ گیم کا جائزہ لینے اور اس بابت سابقہ فتاویٰ کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوا کہ یہ گیم محض قمار یعنی جوا  پر مبنی ہے ،لہذا اس گیم میں حصہ لینا اور انعام جیتنا حرام ہے ۔اسی طرح اس معاملہ میں تین مزید شرعی خرابیاں بھی پائی جاتی ہیں ۔ جیسے کہ

1: اس گیم میں خریدوفروخت کا معاملہ قرعہ اندازی کی شرط پر معلق و موقوف ہوتا ہے جو کہ نا جائز ہے ۔

2: دراصل یہاں خریدوفروخت کرنا مقصود ہی نہیں ہوتا ،اس لیےکہ محض ایک عددمبیع کے مقابلے میں لاکھوں شرکاء امیدوار ہوتے ہیں   ، ایسے میں عقد بیع ناممکن ہوتا ہے۔

3: خریدوفروخت کا معاملہ مکمل ہو جانے کے بعد خلاف اصول یک طرفہ عقد کو ختم کردیا جاتا ہے ، جو کہ جائز نہیں ہے۔

حوالہ جات

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (5/ 256)::

( وما لا تصح ) إضافته ( إلى المستقبل ) عشرة ( البيع وإجازته وفسخه والقسمة والشركة والهبة والنكاح والرجعة والصلح عن مال والإبراء عن الدين )؛ لأنها تمليكات للحال، فلا تضاف للاستقبال، كما لا تعلق بالشرط؛ لما فيه من القمار

رد المحتار (5/ 257)::

قوله ( لما فيه من القمار ) هو المراهنة كما في القاموس، وفيه: المراهنة والرهان: المخاطرة.  وحاصله أنه تمليك على سبيل المخاطرة، ولما كانت هذه تمليكات للحال لم يصح تعليقها بالخطر لوجود معنى القمار.

تبيين الحقائق (4/ 131): شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي:

أصل آخر: أن التعليق بالشرط المحض لا يجوز في التمليكات؛ لأنه من باب القمار، وأنه منهي عنه.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (5/ 66):

( والملامسة ) للسلعة ( والمنابذة ) أي نبذها للمشتري ( وإلقاء الحجر ) عليها، وهي من بيوع الجاهلية، فنهى عنها كلها،  عيني، لوجود القمار، فكانت فاسدة إن سبق ذكر الثمن،  بحر.  قوله ( إن سبق ذكر الثمن ) عبارة البحر: ولا بد في هذه البيوع أن يسبق الكلام منهما على الثمن ا ه أي لتكون علة الفساد ما ذكر، وإلا كان الفساد لعدم ذكر الثمن إن سكتا عنه؛ لما مر أن البيع مع نفي الثمن باطل، ومع السكوت عنه فاسد.

رد المحتار (5/ 66)::

    قوله ( لوجود القمار ) أي بسبب تعليق التمليك بأحد هذه الأفعال.

عبدالرحمٰن جریر

دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

17/ذیقعدہ/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمدعبدالرحمن جریر بن محمد شفیق

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب