ہماری کمپنی الحمد للہ مسلمانوں کی کمپنی ہے اوراس میں عیسائی ملازمین بھی ستھرائی کا کام کرتے ہیں،کرسمس کے موقع پر کمپنی انتظامیہ کی جانب سے عیسائی ملازمین کی دلجوئی کے لئےکرسمس کی تقریب کا انعقادکرنا کیسا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کسی مسلمان کی جانب سے کرسمس کی تقریب کا انعقاد کرنا جائزنہیں،اس لئےکہ یہ تقریب عیسائیوں کے ساتھ خاص ہے اور ان کا شعار ہےاور مسلمانوں کے لئےکفار کے شعار کی تعظیم جائز نہیں،بلکہ مسلمانوں کےلئے تو خاص اس دن روزہ رکھنا بھی مکروہ ہےتاکہ کفار کے ساتھ عبادت میں مشابہت لازم نہ آئے۔ملازمین کی دلجوئی کے اور بہت سے جائز طریقے ہیں،مثلاملازمین کو چونکہ تنخواہ سے غرض ہوتی ہے تورمضان میں یا عید کے موقع پر اضافی تنخواہ دینا،نظم وضبط کی پابندی اور غیرحاضری نہ کرنے پر اضافی بونس دیناوغیرہ بہت سے کام ہیں،ان میں سے کسی کو اپنایا جائے۔
حوالہ جات
قال في الشاميه:
"(والإعطاء باسم النيروز والمهرجان لا يجوز) أي الهدايا باسم هذين اليومين حرام (وإن قصد تعظيمه) كما يعظمه المشركون (يكفر) قال أبو حفص الكبير: لو أن رجلا عبد الله خمسين سنة ثم أهدى لمشرك يوم النيروز بيضة يريد تعظيم اليوم فقد كفر وحبط عمله اهـ ولو أهدى لمسلم ولم يرد تعظيم اليوم بل جرى على عادة الناس لا يكفر وينبغي أن يفعله قبله أو بعده نفيا للشبهة."
(ج:6,ص:754, دار الفكر-بيروت)
وفي الفتاوى الهندية:
" يكفر بوضع قلنسوة المجوس........ وبخروجه إلى نيروز المجوس لموافقته معهم فيما يفعلون في ذلك اليوم وبشرائه يوم النيروز شيئا لم يكن يشتريه قبل ذلك تعظيما للنيروز لا للأكل والشرب وبإهدائه ذلك اليوم للمشركين ولو بيضة تعظيما لذلك لا بإجابة دعوة مجوسي حلق رأس ولده وبتحسين أمر الكفار اتفاقا."
(ج:17,ص:254, المكتبة الشاملة)
وفي تبيين الحقائق:
"ويكره صوم يوم النيروز والمهرجان لأن فيه تعظيم أيام نهينا عن تعظيمها فإن وافق يوما كان يصومه فلا بأس." (ج:1,ص:332, المطبعة الكبرى الأميرية)
وفي مجمع الأنهر:
"ويكفر بخروجه إلى نيروز المجوس والموافقة معهم فيما يفعلونه في ذلك اليوم"
(ج:1,ص:698, دار إحياء التراث العربي)