021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دکان کے باہر لگے ہوئے سٹالزکے کرایےاوربیچنےکاحکم
54381اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

(1) بڑی مارکیٹس میں اکثر دکانوں کے باہر سٹالز لگے ہوتے ہیں جو عموماباہر روڈ پر ہوتے ہیں، دکاندار ان سٹالز کا کرایہ سٹال والوں سے وصول کرتے ہیں .. سوال یہ ہے کہ کیا حق ا سبقیت کی آڑ لیتے ہوئے سٹالز یا ٹھیلے کا کرایہ لینا جائز ہے؟ دراں حالیکہ روڑ یا دکان کے باہر کا حصہ دکاندار کی ملکیت سے خارج ہے ۔ 2) ) اسی طرح کیا سٹالز کی جگہ کی خرید و فروخت جائز ہے ؟؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

(1) چونکہ بڑی مارکیٹس اور دکانوں کے باہر جو ٹھیلے والے کھڑے ہوتے ہیں یا جو سٹالز لگے ہوتےہیں،وہ عموما روڈپر لگے ہوتےہیں جو کہ گورنمنٹ کی ملکیت ہوتی ہےدکان والوں کے ملکیت نہیں ہوتی،لہذا دکاندا ریا مارکیٹ والوں کےلئےاس کا کرایہ لینا جائزنہیں،البتہ ان ٹھیلوں اور سٹالز کی وجہ سے چونکہ دکان والے کےکاروبار میں رکاوٹ ہوتی ہےکیونکہ یہ دکان کے بالکل سامنے ہوتے ہیں،لہذا دکاندار ان کو اپنی دکان کے آگے سے ہٹا ضرور سکتا ہے۔اسی طرح بعض دفعہ دکان کے آگے بھی کچھ خالی جگہ ہوتی ہے جو دکان والے کی ملکیت ہوتی ہے، تو اس صورت میں دکان والے کےلئے کرایہ لینا جائزہے۔ (2) اگر ٹھیلے کی جگہ دکان والے کی ملکیت ہو تواس کو بیچنا جائزہےاور اگر روڈپر ٹھیلا ہو تواس کی خریدو فروخت جائز نہیں۔
حوالہ جات
قال في الشاميه: وشرط المعقود عليه ستة: كونه موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه، وكون الملك للبائع فيما يبيعه لنفسه......... ولا بيع ما ليس مملوكا له وإن ملكه بعده، إلا السلم والمغصوب لو باعه الغاصب ثم ضمن قيمته " (ج:4,ص:505, دار الفكر-بيروت) وفي الفتاوى الهندية: "ومنها الملك والولاية فلا تنفذ إجارة الفضولي لعدم الملك والولاية لكنهاتنعقد موقوفة على إجازة المالك عندنا." (ج:35,ص:267, المكتبة الشاملة)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سمیع اللہ داؤد عباسی صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب