اکثر کسٹمرز جب سامان خریدتے ہیں تو بل میں زیادہ پیسے لکھواتے ہیں اور دوکاندار لوگ لکھتے ہیں کیونکہ اگر ایک دوکاندار زیادہ بل نہیں بنائے گا تو کسٹمر دوسری جگہ چلا جائیگا ،مثلاً ہزارروپے کا سامان دیتے ہیں اور بل ایک ہزار دو سو کا بناتے ہیں۔کیا اسطرح کرنا جائز ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
گاہک نے جتنے پیسوں کا سامان خریدا ہے اس کے لئےاس رقم سے زیادہ کا بل بنانا جائز نہیں، کیونکہ یہ بات واضح ہےکہ زیادہ رقم کا بل لوگ اس وقت بنواتے ہیں،جب انہوں نے بل میں درج رقم کسی اور سے وصول کرنی ہو اور عموما یہ کام کسی ادارے یا کمپنی کے ملازمین کرتے ہیں،اب جب دکاندار بھی جانتا ہے کہ اس کا بل کسی غلط مقصد کے لئے استعمال ہوگا ،تو یہ بات جانتے ہوئے بھی بل بنا کر دینا جھوٹ کے ارتکاب کے ساتھ ساتھ گناہ کے کام میں کسی دوسرے کی مدد کرنابھی ہے،جوکہ جائز نہیں۔
حوالہ جات
قال تعالى في القران الكريم:
"{وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ}" [المائدة: 2]
وفي مرقاة المفاتيح:
"قال الخطابي سوى رسول الله بين آكل الربا وموكله إذ كل لا يتوصل إلى أكله إلا بمعاونته ومشاركته إياه فهما شريكان في الإثم كما كانا شريكين في الفعل.........قال النووي فيه تصريح بتحريم كتابة المترابيين والشهادة عليهما بتحريم الإعانة على الباطل." (ج:9,ص:294, المكتبة الشاملة)