021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ڈاکٹر کے لئے دوائی کی کسی خاص کمپنی سے کمیشن لینے کا حکم
54538 جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

عرض یہ ہے کہ میں ایک ہربل دوائی کمپنی کے نام سے کام کرتاہوں۔میرے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ میں خود اپنا ہاسپٹل یا کلینک بنا سکوں۔میرے پاس دوائیوں کے فارمولےہیں،مثلاٹوٹی یا نکلی ہوئی ہڈی چند دنوں میں جڑے،بلڈکینسر،بریسٹ کینسر،دل کے امراض وغیرہ۔ ایک عام آدمی کو ڈاکٹر ٹریٹ کرتاہے۔ڈاکٹر کے ذریعے دوائی سیل کرنے میں ڈاکٹرکو کمیشن دینا پڑتا ہےجو میں اس طریقے سے دینا چاہتا ہوں جس طرح ایزی پیسہ یا موبی کیش نیٹ ورک والے دیتے ہیں۔میری سوچ یہ ہے کہ میں مکان کے کرائےیا ایسی کسی صورت کے ذریعے کمیشن ادا کروں۔کیا اس طرح ڈاکٹر کو کمیشن دینا جائزہے؟یا اس کی کوئی متبادل صورت بتا دیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جواب سے پہلے بطور تمہید اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیےکہ ڈاکٹری کا شعبہ انتہائی مقدس شعبہ ہے ،ڈاکٹر لوگوں کےلئے مسیحا ہوتا ہےاور اس شعبہ کا مقصدچونکہ محض انسانیت کی خدمت ،مصلحت اور خیر خواہی ہے، اس لئے ڈاکٹر کو رشوت،بددیانتی اور ہر ایسے کام سے بچنا چاہیے جس میں کسی مریض کا نقصان ہویا وہ کام مریض کے لئے تکلیف کا باعث ہو۔ ڈاکٹر کا دوائیں فروخت کرنے والی کمپنی سے کمیشن،تحفے اوردوسری مراعات لے کر ان کی دوائی فروخت کروانا جائز نہیں، بلکہ رشوت اور حرام ہے،اس لئے کہ یہ بات ڈاکٹر کے فرائض منصبی میں داخل ہے کہ وہ مریض کو علاج کے لئے سب سے بہترین دوا تجویز کرے اوراپنےذمہ کام پر پیسے لینا رشوت کہلاتا ہے،جس کا لینا اور دینادونوں جائز نہیں۔ البتہ چونکہ آج کل ڈاکٹر کوکمیشن دیے بغیر مارکیٹ میں اپنی دوا بیچنا بہت مشکل ہےاور ایک عام آدمی کا کاروبار مارکیٹ کے اس عرف پر عمل کے بغیر نہیں چل سکتا،نہ ہی مارکیٹ کا یہ عرف وہ تبدیل کرسکتاہے،تو اس صورت میں کاروبار چلانے کی غرض سے ان تحائف اور کمیشن دینے کی اجازت ہو گی، اگرچہ لینے والے یعنی ڈاکٹرکےلئے اس صورت میں بھی یہ چیزیں لیناجائز نہیں اور یہ اجازت بھی تب ہوگی جب درج ذیل شرائط کا لحاظ رکھا جائے: (1) اس شخص کے لئے اس کاروبار کے علاوہ بآسانی کوئی متبادل ذریعہ معاش اختیار کرنا مشکل ہو۔ (2) ڈاکٹر صرف یہی دوا لکھنے کا پابند نہیں ہو گا بلکہ اس کے علم کے مطابق اگر اس سے بہتر دوا مریض کے لئے موجود ہو تو اسی کو تجویز کرے۔ (3) یہ دوا مارکیٹ میں اس مرض کے لئےموجود دوسری کمپنیوں کی دوا سے معیار میں کم اور قیمت میں مہنگی نہ ہو۔ (4) جو کمیشن ڈاکٹرکو دیا جائے گا اس کا بوجھ مریض پر دوا کا معیار کم کرنے کی صورت میں نہ ڈالا جائے۔ ان شرائط کے پائے جانے کی صورت میں کمپنی کے لئے کمیشن دینے کی گنجائش ہے،ورنہ نہیں ،جبکہ ڈاکٹر کےلئے بہرحال کمیشن،تحفےوغیرہ لیناجائز نہیں۔
حوالہ جات
قال في سنن الترمذي: "حدثنا أبو موسى محمد بن المثنى حدثنا أبو عامر العقدي حدثنا ابن أبي ذئب عن خاله الحارث بن عبد الرحمن عن أبي سلمة عن عبد الله بن عمرو قال: "لعن رسول الله صلى الله عليه و سلم الراشي والمرتشي." قال أبو عيسى هذا حديث حسن صحيح صحيح." (ج:3,ص:623,دار إحياء التراث العربي) قال في الشاميه: "(قوله: أخذ القضاء برشوة) بتثليث الراء قاموس وفي المصباح الرشوة بالكسر ما يعطيه الشخص الحاكم وغيره ليحكم له أو يحمله على ما يريد.........الثاني: ارتشاء القاضي ليحكم وهو كذلك ولو القضاء بحق؛ لأنه واجب عليه. " (ج:5,ص:362, دار الفكر-بيروت) وفيه ايضا: "( قوله إذا خاف على دينه ) عبارة المجتبى لمن يخاف ، وفيه أيضا دفع المال للسلطان الجائر لدفع الظلم عن نفسه وماله ولاستخراج حق له ليس برشوة يعني في حق الدافع ا هـ ." (ج:6,ص:423, دار الفكر-بيروت)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سمیع اللہ داؤد عباسی صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب