80219 | جائز و ناجائزامور کا بیان | بچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل |
سوال
مکان وغیرہ کوئی مال خریدنے کا ارادہ ہو تواس کی قیمت کم کرانے کی غرض سے اس مال میں عیب نکالنا ،مثلا یہ موٹر سائیکل تو جلدی خراب ہوجائے گی ،اس کا کلچ صحیح کام نہیں کر رہا ہے ، زنگ آلود بھی ہے ،یا اس مکان میں تو پانی ہی نہیں آتا،اورگلی بھی بڑی نہیں ہے ، وغیرہ وغیرہ ،تو اسطرح کی خرابیاں ظاہر کرکے قیمت کم کروانے کا کیاحکم ہوگا ؟
نیزبائع کا اپنی چیز کی زیادہ تعریف کرنے کا کیاحکم ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
خریدار کا مبیع ﴿سامان ﴾ میں جھوٹے عیوب بیان کرکے سامان کی قیمت کم کروا نا جائز نہیں ، نیز بائع کے لئے سامان کی اصل حقیقت سے زائداوصاف بیان کرکے گاہک کو خریدنے کی طرف مائل کرنا اور سامان فروخت کرنا یہ بھی جائز نہیں ،کیونکہ مال میں جو خوبی موجود نہیں اس کو بیان کرنا جھوٹ بولنا ہے جس کا حرام ظاہر ہے ۔
لہذا نہ بائع مال کی بڑھا چڑھا کر تعریف کر ے ،اورنہ خریدار قیمت کم کروا نے غرض سے سامان میں نقص نکالے، بلکہ بائع اور خریدار دونوں کو انصاف اور اعتدال سے کام لینا چاہئے ،اورایک دوسرے کو دھوکہ دہی سے اجتناب کرنا چاہئے ۔قرآن کریم میں جھوٹ بول کر دھوکہ دہی پھر اس پر خوش ہونے کی مذمت اوروعید آئی ہے ۔
البتہ جو خرابیاں واقعة مبیع میں موجود ہوں اس کو بیان کرنا اور اس کی بنیاد پر قیمت میں کمی کا مطالبہ کرنا شرعا جائز ہے ۔
حوالہ جات
تفسير القرطبي (4/ 306)
لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَلَا تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِنَ الْعَذَابِ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (188)
أَيْ بِمَا فَعَلُوا مِنَ الْقُعُودِ فِي التَّخَلُّفِ عَنِ الْغَزْوِ وَجَاءُوا بِهِ مِنَ الْعُذْرِ. ثَبَتَ فِي الصَّحِيحَيْنِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رِجَالًا مِنَ الْمُنَافِقِينَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْغَزْوِ تَخَلَّفُوا عَنْهُ وَفَرِحُوا بِمَقْعَدِهِمْ خِلَافَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَذَرُوا إِلَيْهِ وَحَلَفُوا، وَأَحَبُّوا أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا، فَنَزَلَتْ (لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِما أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِما لَمْ يَفْعَلُوا) الْآيَةَ. وَفِي الصَّحِيحَيْنِ أَيْضًا أَنَّ مَرْوَانَ «1» قَالَ لِبَوَّابِهِ: اذْهَبْ يَا رَافِعُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْ لَهُ: لَئِنْ كَانَ كُلُّ امْرِئٍ مِنَّا فَرِحَ بِمَا أُوتِيَ وَأَحَبَّ أَنْ يُحْمَدَ بِمَا لَمْ يَفْعَلْ معذبا لنعذبن أجمعون. فقال ابن عباس: مالكم وَلِهَذِهِ الْآيَةِ! إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي أهل الكتاب. ثم تلا ابن عباس" وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلا تَكْتُمُونَهُ" وَ" لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِما أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِما لَمْ يَفْعَلُوا". وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: سَأَلَهُمُ النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عن شي فَكَتَمُوهُ إِيَّاهُ، وَأَخْبَرُوهُ بِغَيْرِهِ، فَخَرَجُوا وَقَدْ أَرَوْهُ أَنْ قَدْ أَخْبَرُوهُ بِمَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ وَاسْتَحْمَدُوا بذلك إليه، وفرحوا بما أوتوا مِنْ كِتْمَانِهِمْ إِيَّاهُ، وَمَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ. وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ الْقُرَظِيُّ: نَزَلَتْ فِي عُلَمَاءِ بَنِي إِسْرَائِيلَ الَّذِينَ كَتَمُوا الْحَقَّ، وَأَتَوْا مُلُوكَهُمْ مِنَ الْعِلْمِ مَا يُوَافِقُهُمْ فِي بَاطِلِهِمْ،" وَاشْتَرَوْا بِهِ ثَمَناً قَلِيلًا" أَيْ بِمَا أَعْطَاهُمُ الْمُلُوكُ مِنَ الدُّنْيَا، فَقَالَ اللَّهُ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِما أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِما لَمْ يَفْعَلُوا فَلا تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفازَةٍ مِنَ الْعَذابِ وَلَهُمْ عَذابٌ أَلِيمٌ). فَأَخْبَرَ أَنَّ لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا بِمَا أَفْسَدُوا مِنَ الدِّينِ عَلَى عِبَادِ اللَّهِ. وَقَالَ الضَّحَّاكُ: إِنَّ الْيَهُودَ كَانُوا يَقُولُونَ لِلْمُلُوكِ إِنَّا نجد في كتابنا أن الله يبعث نبيا فِي آخِرِ الزَّمَانِ يَخْتِمُ بِهِ النُّبُوَّةَ، فَلَمَّا بَعَثَهُ اللَّهُ سَأَلَهُمُ الْمُلُوكُ أَهُوَ هَذَا الَّذِي تَجِدُونَهُ فِي كِتَابِكُمْ؟ فَقَالَ الْيَهُودُ طَمَعًا فِي أَمْوَالِ الْمُلُوكِ: هُوَ غَيْرُ ذَلِكَ، فَأَعْطَاهُمُ الْمُلُوكُ الْخَزَائِنَ، فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى:" لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِما أَتَوْا" الْمُلُوكَ مِنَ الْكَذِبِ حَتَّى يَأْخُذُوا عَرَضَ الدُّنْيَا. وَالْحَدِيثُ الْأَوَّلُ خِلَافُ مُقْتَضَى الْحَدِيثِ الثَّانِي. وَيَحْتَمِلُ أَنْ يَكُونَ نُزُولُهَا عَلَى السببين
احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
۴ ذی قعدہ ١۴۴۴ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احسان اللہ شائق | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |