021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عدالتی خلع بیوی کی اجازت کے بغیر کالعدم ہوگا
55787طلاق کے احکامخلع اور اس کے احکام

سوال

محمدرمضان نے اپنی بیٹی کانکاح شرعی ریاض احمد سے کردیاہے تقریبا 15 سال کاعرصہ گزرگیاہے اس میں رنجشیں ہوتی رہیں ،اورصلح بھی ہوتی رہی ،ریاض احمد ڈرائیور ہے کبھی دوچارماہ بعد گھرآتاہے ،کبھی خرچہ دیتاہے اورکبھی نہیں دیتا۔ محمد رمضان نے تنسیخ نکاح کادعوی کیاہے۔ اوردعوی میں بھی مبالغہ ہے ،اورجواب دعوی میں بھی ،جوکہ حقیقت پرمبنی نہیں ہے ،فیصلہ کی کاپی ساتھ لف ہے سوال ۱۔ تنسیخ کی شرعی حیثیت کیاہے اورتنسیخ بمقام طلاق ہے ؟ سوال ۲۔ محمد رمضان اپنی بیٹی کانکاح دوسری جگہ کرسکتاہے ؟ سوال ۳۔ اگرریاض احمد مطالبہ کرے ،مجھے واپس دیں ،اکھٹے رہ سکتے ہیں ،یاکہ نہیں ؟ تجدید نکاح کی ضرورت ہے یانہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مستفتی کی وضاحت کے مطابق ( عورت اپنے شوہرکے ساتھ رہنے پرراضی ہے ،عدالت کے ذریعہ تنسیخ کافیصلہ بیوی کے والد نے زبردستی عدالت سے لیاہے ،عورت کی رضامند ی اس میں شامل نہیں ہے ،اورعورت دوبارہ بھی اپنے شوہر کے ساتھ رہنے پربھی راضی ہے ) اگریہ وضاحت درست ہے اورعورت نے واقعۃ خلع کی درخواست خودنہیں دی ،نہ وہ اس پرراضی تھی ،توایسی صورت میں مذکورہ فیصلہ شرعا کالعدم ہے ،کیونکہ عدالت کے ذریعہ تنسیخ نکاح کے لئے بیوی کی رضامندی ضروری ہے ،اگروہ واقعۃ راضی نہیں ہے تواس فیصلہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے ،وہ شوہر کے نکاح میں ہی ہے ،دوبارہ نکاح کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ شوہر کوچاہئے کہ عورت پرظلم نہ کرے ،عورت پرظلم کرنا،سخت رویہ رکھنا، بلاوجہ تنگ کرنا ،مہینوں مہینوں نان نفقہ نہ دیناوغیرہ امورسے ا ٓئندہ کے لئے مکمل اجتناب کرے ،یہ امور ایک سمجھ دارآدمی کوزیب نہیں دیتے ،کیونکہ عورت اپنے والدین ،بہن بھائی ،اپنی قوم قبیلہ کوچھوڑکرصرف خاوند کے سہارے زندگی گزارنے کے لئے آئے اور اس کے باوجود خاوندبھی اس کوبلاوجہ مارے پیٹے اورنفرت کرے تونہ صرف یہ کہ یہ شرعا ناجائز وحرام ہے ،بلکہ ،عرفااوراخلاقابھی اس طرح کارویہ رکھناانتہائی قبیح ہے ۔

حوالہ جات
قال اللہ تعالیفی سورۃ البقرةآیت229: فان خفتم ألایقیماحدوداللہ فلاجناح علیہما فیماافتدت بہ۔ "الھندیۃ "1/488: اذاتشاقا الزوجان وخافاأن لایقیما حدوداللہ فلابأس بأن تفدی نفسہا منہ بمال یخلعہا بہ۔ "زادالمعاد" 2/238 : وفی تسمیتہ صلی اللہ علیہ وسلم الخلع فدیۃ دلیل علی أن فیہ معنی المعاوضۃ ولہذااعتبرفیہ رضاالزوجین ۔ "فتح القدیر" 3/19: الخلع ازالۃ ملک النکاح ببدل بلفظ الخلع ۔

محمدبن حضرت استاذ صاحب

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

06/11/1437

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے