کیا فرماتے ہیں علماء کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں کہ
١۔آج کل مختلف کمپنیوں کے موٹر سائیکل اور گاڑیاں آسان قسطوں پر ملتی ہیں،لیکن فرق یہ ہوتا ہے کہ قسطوں پر لینے کی وجہ سے اس کی قیمت نقد کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے،کیا اس طرح قسطوں پرلینا جائز ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
قسطوں پر فروخت کرنے کی وجہ سے قیمت میں اضافہ کرنا درست ہے،البتہ اس صورت میں یہ ضروری ہے کہ قسطیں متعین ہوں،اور کسی قسط کی ادائیگی میں تاخیر ہونے پر قسط میں اضافہ نہ ہویا ایسا نہ ہو کہ وصول شدہ قسطیں ضبط کرلی جائیں اور موٹر سائیکل بھی واپس لے لی جائے۔
حوالہ جات
(شرح المجلة،سلیم رستم باز:ص125):
البیع مع تاجیل الثمن وتقسیطه صحیح،یلزم ان تکون المدة معلومة فی البیع بالتاجیل والتقسیط.
(بحوث فی قضایا فقهیة معاصرة،ص7):
اماالائمة الاربعة وجمهورالفقهاء والمحدثین فقد اجازوا البیع الموجل باکثر من سعر النقد بشرط ان یبت العاقدان بانه بیع موجل باجل معلوم وبثمن متفق علیه عند العقد.