021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ذاتی استعمال کے لیے لی گئی رقم قرض شمار ہو گی
55000خرید و فروخت کے احکامقرض اور دین سے متعلق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص (بکر)نے کاروبار میں کچھ رقم لگائی ہوئی تھی اور وقتاًٍ فوقتاً اس کے منافع سے مستفید ہورہاتھا۔اب دوسرے شخص(زید)نے سوچاکہ میں بھی اس کاروبار میں کچھ رقم لگادیتاہوں تاکہ مجھے بھی کوئی نفع ملتارہے۔توزیدنے بکرسے اس بات کا تذکرہ کیا توبکر نے کہا کہ ابھی تم کاروبار میں رقم لگانے کی بجائے مجھے اپنی رقم دے دو۔دوماہ تک میری رقم مجھے منافع سمیت ملے گی تو میں تمہاری رقم تمہیں منافع سمیت واپس کردوں گا۔تو زیدنے اپنی رقم بکر کو دے دی اور بکر نےاس رقم کو اپنے ذاتی استعمال میں لگادیا ۔اب دومہینے کی بجائےدوسال ہوگئے اور بکرکاروبارمیں نقصان ہونے کی وجہ زیدکی رقم نہیں لوٹاپایا۔ اس میں دوباتیں قابل غور ہیں۔ ایک توبکر نے زیدکی رقم اپنے ذاتی استعمال میں لگائی تھی کاروبار میں نہیں لگائی اوردوسرایہ کہ دوماہ کی شرط پر زیدسے رقم لی تھی ۔ پوچھنایہ کہ ان دونوں باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے زید ،بکرسے اپنی رقم کا مطالبہ کرسکتاہے یا نہیں ؟برائے مہربانی اس مسئلے کی خوب وضاحت فرمادیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بکر کا یہ کہنا کہ "ابھی تم کاروبار میں رقم لگانے کی بجائے مجھے اپنی رقم دے دو،دو ماہ تک میری رقم مجھے منافع سمیت ملے گی تو میں تمہاری رقم تمہیں منافع سمیت واپس کر وں گا"، نیز بکر کا اس رقم کو اپنے ذاتی استعمال میں لگانا اس بات کی علامت ہے کہ بکر نے یہ رقم زید سے بطورِ قرض حاصل کی تھی، اس قرض پر نفع کی صورت میں زیادتی بھی مقررکی گئی تھی جوکہ سود ہے، اس صورت ِ حال کا حکم یہ ہے کہ بکر زیادتی ادا کرنے کا نہ ہی پابند ہے اور نہ ہی زید اس زائد رقم کا مطالبہ کر سکتا ہے، البتہ اصل رقم بکر کے ذمہ قرض ہے جس کی ادائیگی اس پر شرعاًلازم ہے، بکر کاروبار میں نقصان ہونے کو بنیاد بناکرزید کی رقم واپس کرنے سے انکار یا بلاوجہ تاخیر نہیں کر سکتا۔
حوالہ جات
فی بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ( ج6،ص518،مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ): "وأما الذي يرجع إلى نفس القرض: فهو أن لا يكون فيه جر منفعة, فإن كان لم يجز, نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة, على أن يرد عليه صحاحا, أو أقرضه وشرط شرطا له فيه منفعة؛ لما روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه "نهى عن قرض جر نفعا"؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا۔"فقط
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمران مجید صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب