021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کااپنے ماں باپ کے گھرجانااورخلع کامطالبہ کرنا
56019 طلاق کے احکامخلع اور اس کے احکام

سوال

شادی کے 10 سال بعد اورتین بیٹیوں کے ہوتے ہوئے ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہوئے میری بیوی نے 8 ماہ مجھ سے الگ زندگی گزاری اورپھر14 جنوری 2015 کواپنےباپ کے گھرچلی گئی ۔ وجہ میرے لاکھ منع کرنے کے باوجود موبائل کابے جااستعمال اوریہ کہناکہ اگرموبائل کے بارے مین کچھ کہاتواچھانہیں ہوگا۔ اورپھر17 ماہ بعد یعنی 17/05/2016 کومجھے بذریعہ کورٹ خلع کانوٹس بھیجا،اس دوران میں بہت کوشش کی پرسب بیکارگئیں،اس کواپنے ماں باپ اوردیگرگھروالوں کی حمایت حاصل ہے ۔ سوال یہ ہے کہ عورت کااس میں شرعی ؟ ماں باپ کامیری اجازت کے بغیر بیٹی کوپناہ دینا؟ بیوی کاوہاں جاکر بے پردہ باہرنکلنا،اورنوکری کرناتوقصوروارکون ؟ اوراگراب میں مجسٹریٹ کے سامنے خلع نامہ پردستخط کردوں توکیاحکم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرواقعۃ ایساہے تواس تمام صورت حال میں بیوی ہی قصوروارہے،اس کوآپ کی بات ماننی چاہئے تھی ،اوربیوی پروالدین کے مقابلے میں شوہرکی اطاعت لازم ہے جب تک کہ وہ شریعت کے خلاف نہ ہو۔ بیوی کے ماں باپ کاآپ کی اجازت کے بغیر اپنی بیٹی کولیجانااورپناہ دیناجائزنہیں تھا،انہوں نے اپنے پاس بلاکرغلط کیاجس کی وجہ سے میاں بیوی کاگھربرباد ہواہے ۔ اسی طرح بیوی کاوہاں جاکربے پردہ باہرنکلنا،اوربغیرکسی وجہ کے نوکری کرنابھی شرعاجائزنہیں ہے ۔ اگرآپ سمجھتے ہیں کہ اس کے بعد آپ میاں بیوی میں کوئی نباہ نہیں ہوسکتا،توآپ طلاق بھی دے سکتے ہیں اور خلع نامہ پردستخط کرکے بیو ی سے علیحدہ بھی ہوسکتے ہیں ،اوریہ طلاق بائن شمارہوگی جس کے بعد دوبارہ نکاح بھی ہوسکتاہے ۔ واضح رہے کہ خلع کے لئے آپ کی رضامندی بھی ضروری ہے ،عورت کی طرف بدل خلع بھی ،عورت کی طرف سے یک طرفہ خلع جوعدالت جاری کرے تواس کی بناء پرشرعامیاں بیوی میں جدائی نہیں ہوسکتی،اورنہ ہی ایسی عورت کے لئے دوسری جگہ نکاح کرنادرست ہوجاتاہے۔
حوالہ جات
o "مشکاۃ المصابیح "1/ 281 : عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوکنت امراحداان یسجد لاحد لامرت المرأۃ ان تسجد لزوجہارواہ الترمذی ۔ قال اللہ تعالی فی سورۃ البقرة 229 : قال اللہ تعالی فان خفتم الایقیماحدوداللہ فلاجناح علیہما فیماافتدت بہ۔ " فتاوی عالمگیریہ" /1،488 : اذاتشاقا الزوجان وخافاان لایقیما حدوداللہ فلاباس بان تفدی نفسہا منہ بمال یخلعہا بہ۔ "زادالمعاد " 2/238 : وفی تسمیتہ صلی اللہ علیہ وسلم الخلع فدیۃ دلیل علی أن فیہ معنی المعاوضۃ ولہذااعتبرفیہ رضاالزوجین ۔ "فتح القدیر" 3/199 : الخلع ازالۃ ملک النکاح ببدل بلفظ الخلع ۔ واللہ سبحانہ وتعالی اٴعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

فیصل احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب