021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نمازروزوں کافدیہ کس طرح دیاجائے؟
56129.4میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

نمازاورروزے کافدیہ ان کے مال سے کسی طرح دیاجائے گا؟ o

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نمازروزے کافدیہ صدقہ فطرکی قیمت کے بقدرہے یعنی ہرنمازکےبدلے پونے دوکلوگندم ،ایک دن میں وتر کی نمازکوملاکرچھ نمازیں ہوتی ہیں توایک دن کافدیہ ساڑھے دس کلوگندم،یااس کی قیمت ،اورہرروزے کے بدلے پونے دوکلو گندم یا اس کی قیمت دیناہوگی۔ اگرمرحوم نے نماز روزوں کے فدیہ کی وصیت کی ہواوراس نے کچھ مال چھوڑاہوتواس کی وصیت کوپوراکرنالازم ہے،اوریہ بھی میت کے ثلث مال میں نافذہوگی،اگرثلث مال سے فدیہ پورانہ ہوتوورثہ پراس وصیت کوپوراکرنالاز م نہیں ہے،البتہ اگرکوئی وارث اپنی طرف سے تبرعا فدیہ دیدے تواللہ تعالی سے امید ہے کہ اللہ تعالی اپنے رحم وکرم کی بناءپرمعاف فرمادیں گے،اوراگرمرتے وقت فدیہ کی وصیت نہیں کی تھی جیساکہ سوال سے بظاہرایساہی معلوم ہوتاہے یاکوئی مال نہیں چھوڑا توورثہ پراس کی طرف سے فدیہ دینالازم نہیں ہے۔
حوالہ جات
"البحر الرائق" 4 / 414: إذا مات الرجل وعليه صلوات فائتة وأوصى بأن يعطى كفارة صلاته يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر وللوتر نصف صاع ولصوم يوم نصف صاع وإنما يعطى من ثلث ماله وإن لم يترك مالا تستقرض ورثته نصف صاع ويدفع إلى المسكين ثم يتصدق المسكين على بعض ورثته ثم يتصدق ثم وثم حتى يتم لكل صلاة ما ذكرنا ولو قضاها ورثته بأمره لا يجوز وفي الحج يجوز ا هـ . وفي الظهيرية اتفق المشايخ على تنفيذ هذه الوصية من ثلث ماله۔ "رد المحتار" 5 / 331: ( ولو مات وعليه صلوات فائتة وأوصى بالكفارة يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر ) كالفطرة ( وكذا حكم الوتر ) والصوم ، وإنما يعطي ( من ثلث ماله ) ولو لم يترك مالا يستقرض وارثه نصف صاع مثلا ويدفعه لفقير ثم يدفعه الفقير للوارث ثم وثم حتى يتم۔ " رد المحتار" 5 / 333: ( قوله وإنما يعطي من ثلث ماله ) أي فلو زادت الوصية على الثلث لا يلزم الولي إخراج الزائد إلا بإجازة الورثة۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب