03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پیشگی رقم دیئے جانے کے بعد دوسری بیع
57513خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

کہ ایک آدمی مثلا زید نے عمر(بائع) سے ایک گائے 40 ہزار کی خریدی اور اسی وقت زید (مشتری) نے عمر (بائع) کو کچھ رقم جوکہ 2ہزار تھی ،بھی حوالہ کردی جو کہ علاقہ کے عرف کے مطابق سودے کی پختگی ہی ہوتی ہےاور بعد میں یہی رقم قیمت کا حصہ بھی سمجھی جاتی ہے۔(مطلب یہ ہوتا ہے کہ دوہزار ابھی دیے اور باقی 38 ہزار چیز کی وصولی کے وقت) پھر ہوا یوں کہ عمر(بائع) نے یہی گائے کسی تیسرے آدمی (بکر) کو 45 ہزار میں بیچ ڈالی۔اور چونکہ گائے ابھی تک بائع کے پاس تھی اس لیے بکر (مشتری ثانی) کے حوالہ بھی کردی۔ بعد میں جب بائع مطالبہ کے وقت مشتری اول کوحوالہ کرنے پر قادر نہ رہاتو اس غلطی کا ازالہ کرنے کے لیے بائع نے قیمت اول (جس پر اس نے زید ،مشتری اول کو بیچی تھی) سے زائد رقم( 5000 ) پیشگی رقم سمیت مشتری اول کے حوالہ کردی۔ اس مسئلہ کی روشنی میں درج ذیل سوال کاجواب مطلوب ہے: کیا پیشگی رقم دیئے جانے کے بعد بھی بائع کی دوسری بیع منعقد ہوئی کہ نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پیشگی رقم دیئے جانے کے بعد بیع منعقد ہو چکی ہے ، اس لیے کہ پیشگی رقم شرعا اور عرفا قیمت(ثمن) کا حصہ سمجھی جاتی ہے اگر مبیع موجود ہے تو مشتری ثانی پر لازم ہے کہ مبیع کو مشتری اول کے حوالہ کریں اوراگر مبیع ہلا ک ہوگئی ہے تو اس صورت میں مشتری ثانی اس( گائے) کی قیمت کا ضامن ہوگا۔
حوالہ جات
"و فی جامع الفصولین: شراہ ولم یقبضہ حتی باعہ البایع من آخر باکثر فا جازہ المشتری ، لم یجز ، لانہ بیع مالم یقبض۔ و یظھر منہ و مماقبلہ انہ یبقی علی ملک المشتری الاول ، فلہ اخذہ من الثانی لو قائما، وتضمینہ لو ھالکا۔" شرح المجلۃ للاتاسی(1/176) " (المادة 105) البيع: مبادلة مال بمال" مجلة الأحكام العدلية (ص: 29) "المبيع المطلق ينعقد معجلا أما إذا جرى العرف في محل على أن يكون البيع المطلق مؤجلا أو مقسطا بأجل معلوم ينصرف البيع المطلق إلى ذلك الأجل. مثلا لو اشترى رجل من السوق شيئا بدون أن يذكر تعجيل الثمن ولا تأجيله لزم عليه أداء الثمن في الحال أما إذا كان جرى العرف والعادة في ذلك المحل بإعطاء جميع الثمن أو بعض معين منه بعد أسبوع أو شهر لزم اتباع العادة والعرف في ذلك" مجلة الأحكام العدلية (ص: 51)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب